سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(56) جماعت کے وقت سنتیں پڑھنا

  • 11185
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 1121

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ضلع گوجرانوالہ سے محمد یوسف ثاقب (خریداری نمبر 3408) لکھتے ہیں کہ صبح کی نماز کھڑی ہوتی ہے ، بعض لوگ جماعت میں شامل ہونے کی بجائے الگ سنتیں شروع کردیتے ہیں، کسی عالم دین نے صحیح بخاری کے حوالہ سے بتایا ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے صبح کی جماعت ہوتے ہوتے سنتیں ادا کی تھیں ۔اس کی وضاحت کریں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نما ز فجر سے پہلے دو سنتوں کی بہت اہمیت ہے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے:

''کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نوافل میں فجر کی سنتوں کا سب سے زیادہ اہتمام کرتے تھے۔''(صحیح بخاری :التہجد 1169)

ایک روایت میں ہے:

''رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کبھی ترک نہیں کیا۔''(صحیح البخاری :التہجد 1159)

رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم ان کی اہمیت کو بایں الفاظ اجاگر کرتے ہیں:

''کہ نمازفجر کی دو سنتیں دنیا ومافیہا سے بہتر ہیں۔''(صحیح مسلم صلوۃ المسافرین 1688)

اگر یہ سنتیں فجر سے پہلے نہ پڑھی جاسکیں تو انہیں نمازسے فراغت کے بعد بھی پڑھا جاسکتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت قیس رضی اللہ عنہ کو جماعت کے بعد یہ دو سنتیں پڑھنے کی اجازت دی تھی۔(مسند امام احمد :5/447)

اگر نماز کے بعد بھی نہ پڑھی جائیں تو طلوع آفتاب کے بعدانہیں پڑھا جاسکتا ہے۔ حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سےمروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

''کہ جس نے فجر کی دو سنتیں نہ پڑھیں وہ سورج طلوع ہونے کے بعد پڑھ لے۔''(جامع ترمذی :الصلوۃ 423)

جماعت کے دوران الگ تھلگ دو سنتیں پڑھنا جیسا کہ صورت مسئولہ میں ذکر کیا گیا ہے کہ یہ درست نہیں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کرنے سے منع فرمایا ہے، چنانچہ حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

'' جب نماز کے لئے اقامت کہہ دی جائے تو فرض نماز کے علاوہ کوئی نماز قبول نہیں ہوتی۔''(صحیح مسلم:صلوۃ المسافرین 710)

احناف نے یہ گنجائش نکالی ہے کہ اقامت کے بعد فجر کی سنتیں پڑھی جاسکتی ہیں۔ اگر فجر کی دوسری رکعت فوت ہوجانے کا اندیشہ ہو تو سنتیں چھوڑ کر جماعت میں شامل ہوجانا چاہیے۔ لیکن ان کا یہ موقف کتاب وسنت کے خلاف ہے۔سوال میں صحیح بخاری کے حوالہ سے جو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کا عمل بیان کیا گیا ہے کہ وہ صبح کی جماعت کھڑی ہونے کےباوجود صبح کی سنتیں پڑھ لیتے تھے۔ تلاش بسیار کے باوجود ہمیں یہ اثر صحیح بخاری میں نہیں مل سکا۔بہر حال اگر صبح کی سنتیں رہ جائیں تو انہیں جماعت کے فورا بعد یا طلوع آفتاب کے بعد پڑھا جاسکتا ہے۔لیکن دوران جماعت پڑھنے کی اجازت نہیں ہے۔(واللہ اعلم)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:101

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ