سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(323) عربی کے علاوہ کسی دوسری زبان میں خطبہ دینا

  • 1118
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1187

سوال

(323) عربی کے علاوہ کسی دوسری زبان میں خطبہ دینا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عربی کے علاوہ کسی دوسری زبان میں خطبہ دینے کے بارے میں کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

اس مسئلہ میں صحیح بات یہ ہے کہ خطیب کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ خطبہ کسی ایسی زبان میں دے جسے اس کے سوا دیگر حاضرین سمجھتے ہی نہ ہوں، مثلاً: اگر حاضرین عرب نہیں ہیں اور وہ عربی زبان نہیں سمجھتے تو وہ ان کی زبان میں خطبہ دے کیونکہ زبان ان کے لیے وسیلہ بیان ہے اور خطبہ سے مقصود یہ ہے کہ بندگان الٰہی کے سامنے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی حدود کو بیان کیا جائے اور انہیں وعظ و نصیحت کی جائے، البتہ واجب ہے کہ آیات قرآنی کو عربی زبان ہی میں پڑھا جائے اور پھر ان لوگوں کی زبان میں ان کی تفسیر بیان کی جائے، اس بات کی دلیل کہ قوم کی زبان اور لغت کے مطابق خطبہ دیا جائے، یہ آیت کریمہ ہے:

﴿وَما أَرسَلنا مِن رَسولٍ إِلّا بِلِسانِ قَومِهِ لِيُبَيِّنَ لَهُم...﴿٤﴾... سورة ابراهيم

’’اور ہم نے کوئی پیغمبر نہیں بھیجا مگر اپنی قوم کی زبان بولتا تھا تاکہ انہیں (اللہ کے احکام) کھول کھول کر بتا دے۔‘‘

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ324

محدث فتویٰ

تبصرے