السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا فرماتے ہیں علماء دین کیا ہم اس طرح کہ سکتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا علم غیب جزوی ہے اور اللہ تعالی کا علم غیب کلی ہے. اگر نہیں کہ سکتے تو کیوں ۔ ؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!1۔ یہ کہنا جائز نہیں ہے ،کیونکہ علم غیب صرف اور صرف اللہ تعالی کے پاس ہے اس نے اس میں میں سے کسی کو کچھ بھی نہیں دیا ہے،نہ جزوی طور پر کچھ دیا ہے اور نہ کلی طور کچھ دیا ہے۔اس کی دلیل قرآن مجید کی یہ آیات مبارکہ ہیں۔ ارشاد باری تعالی ہے۔ ﴿ قُل لا يَعلَمُ مَن فِى السَّمـٰوٰتِ وَالأَرضِ الغَيبَ إِلَّا اللَّهُ ۚ وَما يَشعُرونَ أَيّانَ يُبعَثونَ ﴿٦٥﴾... سورة النمل
اے نبی ! ان سے کہو نہیں جانتا جو بھی ہے آسمانوں میں اور زمین میں ،غیب کو سوائے اﷲکے اور نہیں جانتے وہ تو یہ بھی کہ کب دوبارہ اٹھائے جائیں گے۔ ﴿وَعِندَهُ مَفاتِحُ الغَيبِ لا يَعلَمُها إِلّا هُوَ ۚ وَيَعلَمُ ما فِى البَرِّ وَالبَحرِ ۚ وَما تَسقُطُ مِن وَرَقَةٍ إِلّا يَعلَمُها وَلا حَبَّةٍ فى ظُلُمـٰتِ الأَرضِ وَلا رَطبٍ وَلا يابِسٍ إِلّا فى كِتـٰبٍ مُبينٍ ﴿٥٩﴾... سورة الانعام
اور اسی کے پاس ہیں کنجیاں غیب کی نہیں جانتا انہیں کوئی سوائے اس کے اور وہ تو جانتا ہے اسے بھی جو خشکی میں ہے اور جو سمندر میں ہے اور نہیں جھڑتا کوئی پتہ مگر وہ اس کے علم میں ہے اور نہ کوئی دانہ زمین کے تاریک پردوں میں ایسا ہے اور نہیں کوئی تر اور نہ خشک (چیز)مگر وہ روشن کتاب میں (درج) ہے۔ ﴿هُوَ اللَّهُ الَّذى لا إِلـٰهَ إِلّا هُوَ ۖ عـٰلِمُ الغَيبِ وَالشَّهـٰدَةِ ۖ هُوَ الرَّحمـٰنُ الرَّحيمُ ﴿٢٢﴾... سورة الحشر
وہ اﷲ ہی ہے نہیں کوئی معبود سوائے اس کے جاننے والا غائب وحاضر کا بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا۔ ان تمام آیتوں کے مطالعہ سے ثابت ہوتا ہے کہ غیب کا علم صرف اﷲہی کے خاص ہے اس کے علاوہ کسی کے پاس یہ علم نہیں کہ وہ چھپی ہوئی چیزوں کو جان لے ۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |