سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(33) دوران نماز پیشاب یا منی کے قطرے آنا

  • 11157
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 7821

سوال

(33) دوران نماز پیشاب یا منی کے قطرے آنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بورے والا سے شوکت علی لکھتے ہیں کہ مجھے بار بار پیشاب آنے اور ریح خارج ہونے کا مرض لاحق ہے اس کے علاوہ پیشاب کے بعد قطرے آنے کی بھی شکایت ہے۔دورا ن نماز بھی یہ عمل جاری رہتا ہے۔اس لئے میں شلوار یا چادر کے نیچے جانگیہ پہنتا ہوں ایسے حالات میں مجھے نماز کے لئے کیا کرنا چاہیے کتاب وسنت کی روشنی میں میری راہنمائی کریں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جس شخص کو بار بار پیشاب آنے یاریح خارج ہونے کا مستقل عارضہ لاحق ہو اس کے متعلق محدثین کا یہ موقف ہے کہ وہ ہر نماز کے لئے تازہ وضو کرے اور اس وضو سے ایک فریضہ خواہ ادا ہویا قضا نماز پڑھ سکتا ہے، ا س نماز کی سنتیں وغیرہ بھی اسی وضو سے ادا کی جاسکتی ہیں۔ اس موقف کی بنیاد حضرت فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا کا واقعہ ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک دفعہ شکایت کی کہ مجھے کثرت سے خون آتا ہے اور کسی وقت اس کی بندش نہیں ہوتی،ایسے حالات میں کیا مجھے نماز چھوڑ دینے کی اجازت ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' کہ یہ خون حیض کا نہیں ہےجس کی وجہ سے نماز ترک کردی جائے بلکہ یہ ایک بیماری کی وجہ سے رگ خون بہہ پڑتی ہے۔مخصوص ایام میں تو نماز ترک کی جاسکتی ہے اگر خون بدستور جاری رہے تو غسل کرکے نماز ادا کرنا ہوگی جس کا طریقہ یہ ہے کہ ہر نماز کے لئے تازہ وضو کرنا ہوگا۔ حدیث کے الفاظ یہ ہیں کہ پھر تجھے ہر نماز کے لئے وضو کرنا ہوگا۔''(صحیح بخاری :الوضوء، 228)

استحاضہ کے خون کا حکم بے وضو ہونے کی طرح ہے کہ مستحاضہ ہر نماز کےلئے وضو کرے گی لیکن وہ اس وضو سے صرف ایک فریضہ ادا کرسکتی ہے۔ (فتح الباری :ج1 ص 409)

اس پرقیاس کرتے ہوئے جس مریض کو باربار پیشاب آنے یا ریح خارج ہونے کی شکایت ہے اسے چاہیے کہ وہ ہرنماز کے لئے تازہ وضو کرے اگر دوران نماز قطرے آنے کا اندیشہ ہو تو جانگیہ نہ اتارے، اگر نماز میں قطرہ آنے کا خطرہ نہ ہوتو جانگیہ اتارکر نماز ادا کی جائے ۔بہرحال اس کے لئے علاج جاری رکھنا انتہائی ضروری ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:71

تبصرے