السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
احادیث میں ہے کہ نماز کی فرضیت شب معراج میں ہوئی جبکہ وضو سے متعلق آیت کا نزول مدینہ میں ہوا ہے۔یعنی سورۃ مائدہ میں آیت وضو ہے اور یہ سورت مدنی ہے ،اب وضاحت طلب مسئلہ یہ ہے کہ نزول سورۃ مائدہ سے پہلے وضو کیسے کیا جاتا تھا؟(حبیب گل ضلع صوابی)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس میں کوئی شک نہیں کہ فرضیت نماز معراج کی رات ہوئی ہے جیسا کہ کتب حدیث میں اس کی صراحت موجود ہے اور یہ امر بھی شکوک وشبہات سے بالاتر ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی نماز بھی وضو کے بغیر ادا نہیں کی ،چنانچہ علامہ سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے حافظ ابن عبدا لبر رحمۃ اللہ علیہ کے حوالہ سے لکھا ہے: )الاتقان ص 36 ج1)
اس کی تائید ایک حدیث سے بھی ہوتی ہے:''زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب پہلے پہلے فرشتہ وحی لے کر آیا تو ا س نے آپ کو وضو اور نماز کا طریقہ سکھایا۔''(مسند امام احمد :ج4 ص161)
سورۃ مائدہ میں جو آیت وضو ہے وہ اسی حکم کی تائید میں نازل ہوئی ہے جو بہت پہلے بذریعہ وحی خفی نزول ہوچکا تھا ۔گویا یہ ایک ایسا حکم ہے جس پر عمل پہلے ہوا اور قرآن مجید میں اس کا نزول بطور تائید بعد میں ہوا ہے۔ علامہ سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب الاتقان میں اس کی مثالیں بھی دی ہیں جیسا کہ جمعہ کی فرضیت مکہ مکرمہ میں ہوچکی تھی اور اسی حکم کے پیش نظر حضرت اسعد بن زرارۃ رضی اللہ عنہ نے ہجرت سے پہلے مدینہ منورہ میں جمعہ کا اہتمام کررکھا تھا۔ لیکن جمعہ سے متعلقہ آیات کا نزول مدینہ منورہ میں ہوا جو کہ بطور تائید تھا۔تفصیل کے لئے الاتقان کی بارہویں قسم کا مطالعہ مفید رہے گا۔ حاصل کلام یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو کا طریقہ فرضیت نماز کے وقت ہی بتادیا گیا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر طریقہ کے مطابق وضو کرکے نماز ادا کرتے تھے اور سورت مائدہ کی وضو سے متعلقہ آیات اسی حکم کی تائید کے لیے ہیں۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب