السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
فا روق آبا د سے محمد مشتا ق سوال کر تے ہیں کہ آیا حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور حضرت امام مہدی ایک وقت میں تشریف لا ئیں گے ،نیز کیا حضرت عیسیٰ علیہ السلام ، امام مہد ی کی اقتدا ء کر یں گے ؟ اگر کریں گے تو کس حیثیت سے؟ مفصل جوا ب عنا یت فر ما ئیں ۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور حضرت مہدی ایک ہی وقت میں تشر یف نہیں لا ئیں گے بلکہ حضرت مہد ی کا ظہور پہلے ہو گا ، پھر ان کی زند گی میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے نا ز ل ہو ں گے، پھر ان دونو ں کی مو جو د گی میں دجال کا خر و ج ہو گا۔ وا قعا ت کی تر تیب کچھ اس طرح ہے کہ جب عالم رنگ و بو ظلم و ستم اور شر ک و کفر حد سے بڑھ جائے گا تو اللہ تعا لیٰ حضرت مہدی کو ظا ہر فر ما ئیں گے، وہ اس زمین پر اپنے دور حکو مت میں عد ل و انصا ف قا ئم کریں گے جس کی بدو لت ز مین اپنی خیر و بر کات اگل دے گی۔ متعدد احا دیث کے مطا بق مہد ی کی خصوصیا ت حسب ذیل ہو ں گی ۔
(1)ان کا نا م محمد بن عبد اللہ اور وہ حضرت فا طمہ رضی اللہ عنہا کی اولا د سے قریشی ہوں گے۔(مستدرک حا کم مسند امام احمد)
(2)وہ سا ت یا نو سا ل تک حکو مت کر یں گے اور ان کے دور اقتدار میں ما ل و دو لت کی فر اوانی ہو گی۔(مستدرک حا کم)
(3) اللہ تعا لیٰ ایک ہی را ت میں ان کی اصلا ح فر ما ئیں گے اور ان میں حکمرا نی کی صلا حیت پیدا کر یں گے۔(ابن ما جہ)
(4)لو گو ں کی اذیتو ں سے بچنے کےلئے وہ بیت اللہ میں پنا ہ لیں گے۔(صحیح مسلم)
(5)بیت اللہ کے اندر حجر ا سود اور مقام ابرا ہیم کے در میا ن ان کی بیعت کی جا ئے گی ۔(مسند امام احمد )
(6) ان سے لڑنے کے لئے ایک لشکر آئے گا جسے مدینہ کے آگے میدا ن بیداء میں خسف کر دیا جا ئے گا۔(صحیح مسلم )
(7) ان دنو ں مسلما ن اور عیسا ئی صلح کر لیں گے ،پھر عیسا ئی غداری کر کے انہیں ختم کر نے کی تیا ری کر یں گے۔(مسند امام احمد )
(8)حضرت مہدی اپنے مسلمان بھا ئیوں کی مدد کے لئے روا نہ ہو ں گے ان کے ہمرا ہ ایک لشکر ہو گا ۔ عیسائیوں کی تعداد دیکھ کر ایک تہا ئی مسلمان میدا ن سے بھا گ جا ئیں گے اور ایک تہا ئی جا م شہا دت نو ش کر یں گے اور ایک تہا ئی عیسا ئیوں پر فتح پا ئیں گے ۔ (صحیح مسلم )
(9) اسی اثنا میں خرو ج دجا ل کی جھو ٹی خبر پھیل جا ئے گی حضرت مہدی حقیقت حا ل معلو م کر نے کے لئے دس شہسواروں کا دستہ روا نہ کر یں گے۔ (صحیح مسلم )
(10) آخر کا ر دجا ل کی آمد ہو گی اور حضرت امام مہدی اس کا مقا بلہ کر نے کے لئے اپنے سا تھیو ں کو لے کر بیت المقدس روا نہ ہو ں گے، پھر صبح کی نما ز کے وقت حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نز و ل ہو گا اور حضرت عیسیٰ امام مہدی کی اقتدا میں نماز ادا کر یں گے ۔(صحیحین)
(1)حضرت عیسی ٰعلیہ السلام کو زندہ آسما نو ں پر اٹھا لیا گیا تھا اور قر ب قیا مت کے وقت ان کا نزو ل ہو گا۔(قرآن )
(2)دمشق میں جا مع اموی کا سفید مینار جو 74ھ میں بنایا گیا تھا،فر شتو ں کے سہا رے اس مینار پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام اتر یں گے ۔ (صحیح مسلم )
(3) زمین پر چا لیس بر س قیا م کے دورا ن وہ مند ر جہ ذیل کا م سر انجام دیں گے:
فلسطین میں ریا ست اسرا ئیل کے دارالسلطنت تل ابیب کے نز دیک مقام پر دجا ل کو خودقتل کر یں گے۔ (صحیح مسلم )
رو ئے زمین کو خنز یروں سے پا ک کر دیں گے (جو انگریزوں کی محبو ب غذا ہے ) (صحیح مسلم )
اسلام پر لو گو ں سے جنگ کر یں گے، صلیب کو پا ش پا ش کر یں گے اور جز یہ بھی ختم کر دیں گے ۔(مسند امام احمد)
یا جو ج ما جو ج کی اقوا م بھی ان کی دعا ؤں سے انجا م کو پہنچ جا ئیں گی ۔
(4) ان کے دور اقتدا رمیں خو ب با را ن رحمت ہو گی جس کی وجہ سے زمین اپنے خز انوں کو اہل ایما ن کے لئے اگل دے گی ۔(سنن ابی داؤد)
(5)اللہ تعا لیٰ ان کے زما نہ میں اسلام کے سوا ئے تمام ملتوں کو مٹا دے گا (مسند امام احمد )
(6) چا لیس سا ل قیا م کر نے کے بعد ان کا انتقا ل ہو گا اور مسلمان ان کی نماز جنا ز ہ ادا کر یں گے ۔ (ابو داؤد: کتا ب الملا حم )
(7)رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لشکر کو جہنم سے آزادی کی بشارت دی ہے جو حضرت عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کے سا تھ ہو گا اور اسلام کی سر بلندی کے لئے جہا د کر ے گا۔ (نسائی:کتاب الجہا د )
سوال کے دوسر ے جز کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کس حیثیت سے دو با رہ تشریف لا ئیں گے کا جوا ب یہ ہے کہ ان کا دو با رہ آنا نبی مقرر ہو کر آنے والے شخص کی حیثیت سے نہیں ہو گا، نہ ان پر وحی نا زل ہو گی اور نہ ہی کو ئی نیا پیا م لے کر آئیں گے ، شر یعت محمدی میں کو ئی اضا فہ یا کمی نہیں کر یں گے اور وہ لو گو ں کو اپنے اوپر ایمان لا نے کی دعو ت نہیں دیں گے اور نہ ہی وہ اپنے ما ننے وا لو ں کی الگ امت بنا ئیں گے، وہ مسلما نوں کی جماعت میں آکر محض ایک فر د کی حیثیت سے شا مل ہو ں گے، مسلما نو ں کے امیر کے پیچھے نماز ادا کر نے کا مطلب یہ ہو گا کہ وہ پیغمبر کی حیثیت سے تشریف نہیں لا ئے ہیں ، ان کا آنا اس نو عیت سے ہو گا ایک صدر ریاست کے دور میں کو ئی سا بق صدر آئے اور وقت کے صدر کی ما تحتی میں رہتے ہو ئے مملکت کی کو ئی خدمت سر انجا م دے۔ ان سے منصب نبوت چھینا نہیں جائے گا بلکہ اس کی مدت ختم ہو چکی ہو گی ،جیسے انہوں نے اپنی دوبارہ آمد سے پہلی زند گی میں ادا کیا تھا۔ قرآن و حدیث میں اس با ت کی وضاحت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کو ئی نبو ت نہیں ہے اور دوسر ی طرف احا دیث یہ خبر بھی دیتی ہیں کہ حضرت عیسیٰ بن مر یم علیہ السلام دو با ر ہ نا ز ل ہو ں گے۔ اس سے صا ف ظا ہر ہے یہ آمد ثانی منصب نبو ت کے فر ائض انجا م دینے کے لئے نہ ہو گی بلکہ وہ اس وقت میں رائج تمام ملتوں کو ختم کر کے ملت اسلام کی ترویج و اشاعت کے لئے اپنی تو انا ئیاں خر چ کر یں گے علما ئے اسلام نے اس مسئلے کو پو ری وضا حت کے ساتھ بیا ن کر دیا ہے ۔(تفصیل کے لئے روح المعا نی کا مطالعہ مفید رہے گا )
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب