السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ملتان سے زبیر صد یق دریا فت کر تے ہیں کہ قر ب قیا مت کے وقت حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی آمد کسی حیثیت سے ہو گی وہ نبی کی حیثیت سے تشریف لا ئیں گے یا ایک امتی کی حیثیت سے اگر وہ امتی بن کر آئیں گے تو ان سے نبو ت کیوں چھینی گئی ؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے جتنے بھی انبیا ء تشریف لائے ہیں وہ ایک وقت مقرر ہ تک کے لئے ایک خا ص قوم کی طرف معبو ث ہو ئے تھے جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبو ت قیا مت تک کے لئے ہے اورتما م لوگو ں کے لئے ہے اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دو با رہ زمین پر تشر یف لا نے کا عقیدہ بھی صحیح احا دیث سے ثا بت ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کے لئے نبی ہو نے کا اعزا ز اور اہلیت باقی رہے گی، البتہ نبی ہو نے کے با و جو د اس آخر الزما ن صلی اللہ علیہ وسلم کی امت سے ہو ں گے اور اسی دین کے مطا بق زند گی بسر کر یں گے کیو نکہ ان کی نبو ت کے لئے ایک وقت تھا جو پورا ہو چکا ہے، اب دو با رہ اس منصب پر فا ئز نہیں ہو ں گے یعنی عیسائیت کو روا ج نہیں دیں گے بلکہ دین اسلام کو فرو غ دینے کے لئے اپنی تو انائیاں صرف کر یں گے ۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب