السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک مسئلہ میں آپ کی راہنمائی درکار ہے ۔ مسئلہ یہ ہے کہ کسی بھی ادارے یا کمپنی کے ملازمین کے بارے میں تو اسلامی احکامات موجود ہیں کہ ملازمین اپنا کام پوری دیانت داری اور ایمانداری سے سرانجام دیں لیکن عام طور پر دیکھا یہ جاتا ہے کہ ادارے یا کمپنی کے مالکان کام تو پورا کرواتے ہیں لیکن اپنے ملازمین کو بہت قلیل معاوضہ ادا کرتے ہیں ۔ کیا اس بارے میں اسلامی احکامات موجود ہیں کہ کوئی بھی ادارہ یا کمپنی کا مالک اپنے منافع میں سے ملازمین کی تنخواہیں کس تناسب سے ادا کرے ۔ براہ کرم قرآن و حدیث کی روشنی میں مسئلہ کا حل بیان فرمائیں ۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!شرعی اعتبار سے ملازم کی تنخواہ باہمی ایگریمنٹ سے منسلک ہے ،جب وہ ملازمت شروع کرتا ہے تو اس وقت جو بھی معاہدہ طے پاتا ہے اس کو پورا کرنا مالک پر لازم اور ضروری ہے۔وہ کم ہو یا زیادہ ہو ۔ملازم کو بھی چاہئے کہ وہ کم تنخواہ پر معاہدہ نہ کرے۔اور اگر وہ کر لیتا ہے تو پھر اسی معاہدے کے مطابق دیانت داری سے کام کرنا اس پر ضروری ہو جاتا ہے۔ شریعت میں ایسی کوئی بھی نص ہمارے علم میں نہیں ہے کہ جس میں مالک کے نفع کے تناسب سے ملازم کی تنخواہ کا ذکر ہو۔ باقی یہ ضرور ہے کہ مالک کو خیر خواہی اور احسان وسلوک کا معاملہ کرنا چاہئے اور اپنے ملازمین کی ضروریات کا خیال رکھنا چاہئے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |