سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(09) رسول کی گستاخی

  • 11129
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1337

سوال

(09) رسول کی گستاخی

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کی بال کے  برا بر گستا خی کرنا با عث کفر ہے تو سید اسما عیل شہید رحمۃ اللہ علیہ  نے تقو یۃ الایما ن میں کیوں لکھا ہے کہ آپ بھی مر کر مٹی ہو جا نے وا لے ہیں ۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس میں کو ئی شک نہیں ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کی بال برا بر گستا خی بھی با عث کفر ہے  لیکن اپنی مرضی کے کسی لفظ سے گستا خی کشید کر لینا بھی درست نہیں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے ایک دفعہ گستا خ رسول کعب بن اشرف کو صفحہ ہستی سے مٹا دینے کا اشارہ فر ما یا تو حضرت محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ اس کا م کو سر انجام دینے کے لئے میدا ن میں آ ئے لیکن انہو ں نے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  سے اجاز ت طلب کی کہ اگر میں اس کا م کو پا یہ تکمیل تک پہنچا نے کے لئے کچھ نا زیبا الفاظ استعمال کرو ں تو مجھے کبھی دنیا و آخرت میں باز پر س نہیں ہو گی ؟ آپ نے اسے اجا ز ت دے دی، اس کے بعد حضرت محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے کعب بن اشرف کا کام تمام کر نے کے لئے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کی شان میں نا ز یبا کلما ت بھی کہے لیکن ان کی با ز پر س اس لیے نہیں ہوئی کہ گستاخا نہ کلمات صرف زبا ن پر تھے دل  میں گستا خا نہ الفا ظ نہ تھے بلکہ دل رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت سے لبر یز تھا۔(صحیح بخاری :المغازی، 4037)

اس لیے سید اسما عیل شہید رحمۃ اللہ علیہ  جن کی تما م ز ندگی اللہ کے دین کی سر بلند ی کے لئے وقف تھی حتی کہ انہو ں نے اس مقصد  کے حصو ل کے لیے اپنی جا ن بھی جا ن آفر یں کے حو الے کر دی، پھر محو لہ کتا ب بھی تو حید باری تعالیٰ اور تعظیم رسول کر یم صلی اللہ علیہ وسلم  سے لبر یز ہے، ان کے متعلق کیسے باور کیا جا سکتا ہے کہ انہو ں  دا نستہ دل و جا ن سے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق گستا خا نہ کلما ت کہے ہو ں گے ۔ اب ہم  اس عبا ر ت کے سیا ق سباق کو دیکھتے ہیں جس کی آڑ میں سید شہید کی طرف "گستا خی " منسوب کی گئی ہے۔ سید شہید رحمۃ اللہ علیہ  نے تقویۃ الا یما ن میں ایک عنوا ن  با یں الفا ظ قا ئم کیا ہے: "اللہ کو سجدہ اور پیغمبر علیہ السلام  کی تعظیم "اس عنوا ن کے تحت ایک حدیث ذکر کی ہے جس میں صحا بہ کرا م رضی اللہ عنہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کو سجدہ کر نے کے متعلق اپنی خوا ہش کا اظہار کیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرما یا : بند گی کر و اپنے رب کی، تعظیم کرو اپنے بھا ئی کی ۔ پھر آپ نے قیس بن مر زبا ن رضی اللہ عنہ کی حدیث کا حوا لہ دیا ہے جس میں آپ کو سجدہ کر نے کی خو اہش کا ذکر ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا :’’ کہ بھلا خیا ل کر اگر تو گزرے میری قبر پر کیا تو اسے سجدہ کر ے گا۔‘‘ میں نے کہا : نہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا :’’ کہ یہ کا م بھی نہ کرو ۔‘‘اس کی وضا حت کرتے ہو ئے سید شہید نے لکھا ہے کہ میں بس ایک دن مر کر مٹی میں ملنے و الا ہوں تو کب سجدہ کے لا ئق ہو ں سجدہ تو صرف اسی ذات پا ک کو ہے کہ نہ مرے کبھی۔(تقو یۃ الایما ن : 112)

"اس فقرے کا مطلب یہ ہے کہ" میں مر کر دفن ہو نے وا لا ہو ں، چنانچہ حدیث میں اس کی صرا حت آچکی ہے کہ اللہ تعا لیٰ نے انبیا ء علیہم السلام  کے اجسا م کو زمین پر حرا م کر دیا کہ وہ ان کو کھا سکے۔اس مقا م پر یہ وضاحت کر دینا بھی ضروری ہے کہ تقو یۃ الایما ن کے نئے ایڈیشن میں اس کی نو ک پلک سنوا ری گئی ہے، چنا نچہ سید شہید رحمۃ اللہ علیہ کی عبارت کو نئے قا لب میں ڈھا لا گیا ہے، اس نئے ایڈیشن میں عبا رت اس طرح ہے :’’ یعنی ایک نہ ایک دن  میں بھی فو ت  ہو کر آغو ش لحد میں جا سو ؤ ں گا۔‘‘ (تقویۃ الایمان : 112)

ان شوا ہد کی بنا پر سید شہید رحمۃ اللہ علیہ  کی مذکو رہ عبا رت میں گستا خی  رسول صلی اللہ علیہ وسلم  کا کوئی پہلو نہیں ہے ۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:40

تبصرے