السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میلسی سے عبد القہا ر لکھتے ہیں کہ ہما رے ہا ں عقیدہ کے متعلق بہت زور دیا جا تا ہے ۔ آخر یہ عقیدہ کیا ہے ؟جس کے متعلق اتنی تا کید کی جا تی ہے کہ اس کی صحت کے بغیر کو ئی عمل بھی صحیح نہیں ہو گا ۔ ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
لغو ی طو ر پر لفظ عقیدہ "عقد"سے بنا ہے جس کا معنی جو ڑ نا اور مضبو ط کر نا ہے قرآن کر یم میں متعد د مقا ما ت پر مختلف معنو ں میں یہ لفظ استعما ل ہوا ہے مثلاًَ
(1)زبان کی گرہ :﴿وَاحلُل عُقدَةً مِن لِسانى ﴿٢٧﴾... سورةطه
"اے اللہ !میر ی زبا ن کی گرہ کو کھو ل د ے ،"
(2)عقدنکاح:﴿وَلا تَعزِموا عُقدَةَ النِّكاحِ...﴿٢٣٥﴾... سورةالبقرة
"عدت پو ری ہو نے تک عقد نکا ح کا عزم نہ کرو ۔"
(3)دھا گے میں گرہلگانا:﴿ النَّفّـٰثـٰتِ فِى العُقَدِ ﴿٤﴾... سورةالفلق
"دھا گے مین گرہ لگا نے وا لی عو رتو ں کی پھو نک جھا ڑ ۔
(4) مضبو ط قسم :﴿بِما عَقَّدتُمُ الأَيمـٰنَ...﴿٨٩﴾... سورةالمائدة
"جن قسموں کو تم نے مضبو ط کیا ،:
(5)عہدو پیما ن :﴿أَوفوا بِالعُقودِ...﴿١﴾... سورةالمائدة
اپنے عہد و پیما ن کو پو را کر و۔"
چا در با ند ھنے کےلئے عقدازار استعمال ہو تا ہے نیز خرید و فرو حت اور با ہمی لین دین کے معا ملا ت کو بھی عقد کہا جا تا ہے الغرض عربی زبا ن میں مضبو طی اور پختگی کے معنی کو ادا کر نے کےلئے اس لفظ کا استعما ل ہو تا ہے ۔ شرعی اصطلاح میں عز م بالجزم اور پختہ ذہن پر عقیدہ کا اطلا ق ہو تا ہے خوا ہ ذہن کی پختگی حق پر باطل پر اگر زہنی مضبو طی حق پر ہے تو عقیدہ صحیح کہلا تا ہے جیسا کہ عیسائیوں کا عقیدہ تثلیت پر مضبو ط ہو نا الغر ج عقیدہ یہ ہے کہ انسا ن کسی چیز پر پختہ یقین رکھے اور اسے دین کے طو ر پر اپنا ئے قطع نظر کہ وہ چیز حق باطل دین اسلام میں صحیح عقیدہ میں درج ذیل با تیں آتی ہیں ۔
ا(الف) اللہ ،اس کے فر شتوں رسولوں کتا بو ں یو م آخر ت اور اچھی یا بر ی تقد یر پر پختہ یقین رکھنا ۔
(ب) جو کچھ قرآن یا سنت صحیح سے ثا بت ہے اس پر ایمان لا نا خوا ہ ان کا تعلق اصول ایما ن سے ہو یا ارکا ن اسلام سے خوا ہ وہ اوامر ونو اہی پر مشتمل ہو یا اخبا ر مغیا ت پر ۔اس میں تو حید ایما ن ۔امو ر غیب نبوت و رسا لت قضا و قد ر احکا م و اخبا ر آجا تے ہیں اس کے علا وہ اللہ کے لئے کسی سے محبت کرنا دشمنی رکھنا صحا بہ کرا م رضوان اللہ عنہم اجمعین کا احترا م بھی عقیدہ کا حصہ ہے محدثین عظا م نے اس مو ضو ع کو نکھا ر نے کے لئے کئی ایک نا م استعمال کیے ہیں۔مثلاً!
(1) تو حید:امام بخا ری رحمۃ اللہ علیہ ۔ابن مندہ اور امام ابن خزیمہ رحمۃ اللہ علیہ کی کتا ب التوحید میں اسی مو ضو ع کو بیا ن کیا گیا ہے ۔
(2)الا یمان : حا فظ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی تا لیف کتا ب الایمان میں عقیدہ سے متعلق مبا حث بیا ن کئے ہیں ۔
(3)السنۃ :محدث ابن ابی عا صم رحمۃ اللہ علیہ نے کتا ب السنۃ میں عقیدہ کے حقائق سے بحث کی ہے ۔ان کے علاوہ الشر یعہ اور اصو ل الدین کے نا م سے بھی اسے مو سو م کیا جا تا ہے ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
ماخذ:مستند کتب فتاویٰ