کیا میرے لیے یہ جائز ہے کہ میں اپنے کے مال میں اسکے علم کے بغیر اپنی ضرورت کوپوراکرلوں جب کہ مجھےاس بات کا یقین ہوکہ اگر وہ موجود ہوتا تو اسےمکمل طور پر راضی ہوتا یا جب اسے بعد میں معلوم ہو گا تو وہ اس سے راضی ہوگا ؟
افضل یہ ہےکہ آپ اپنےبھائی کے مال کا احترام کریں ، خواہ آپ یہیہ یقین ہو کیوں نہ ہو کہ اپنے اموال میں آپ کے تصرف سے وہ خوش ہوں گے کیونکہ اصل یہ ہے کہ مسلمان کے مال کو اس کی اجازت کے بغیر اپنےتصرف میں لانا حرام ہے ، البتہ اگر آپ کو اس کے مال میں تصرف کرنے کی شدید ضرورت پیش آجائے اور آپ کو معلوم ہو کہ وہ اس سے راضی ہوگا اور آپ کو اس کی رضا مندی کا پورا وثوق ہو مثلا آپ کے پاس مہمان آجائیں اور اور آپ کے دوسب کے پاس بکریاں ہوں اور آپ ان میں سے ایک بکری مہمانوں کی مہمان نوازی کے لیے لیں اور پآ کو پورا پورا اعتماد ہو کہ آپ کا دوست اس سے خوش ہوگا تو بوقت ضرورت ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں اوراگر کوئی ایسی حاجت و ضرورت در پیش نہ ہو تو پھر بہتر لور افضل یہ ہے کہ آپ اپنےبھائی کی اجازتکےبغیر اس کےمال میں تصرف نہ کریں کیونکہ وہ خود کتنا راضی ہوکیوں نہ ہو وہ آپ کےاس طرز عمل سے یقینا اپنےدل میں تنگی محسوس کرے گا ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب