السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جمعہ کے دن کی پہلی گھڑی کا آغاز کب ہوتا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جن گھڑیوں کا ذکر فرمایا ہے، وہ پانچ ہیں۔ آپؐ نے ارشاد فرمایا ہے:
«مَنِ اغْتَسَلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ غُسْلَ الْجَنَابَةِ ثُمَّ رَاح فی الساعة الأولیَٰ فَکَأَنَّمَا قَرَّبَ بَدَنَةً وَمَنْ رَاحَ فِی السَّاعَةِ الثَّانِيَةِ فَکَأَنَّمَا قَرَّبَ بَقَرَةً وَمَنْ رَاحَ فِی السَّاعَةِ الثَّالِثَةِ فَکَأَنَّمَا قَرَّبَ کَبْشًا أَقْرَنَ وَمَنْ رَاحَ فِی السَّاعَةِ الرَّابِعَةِ فَکَأَنَّمَا قَرَّبَ دَجَاجَةً وَمَنْ رَاحَ فِی السَّاعَةِ الْخَامِسَةِ فَکَأَنَّمَا قَرَّبَ بَيْضَةً» (صحيح البخاری، الجمعة، باب فضل الجمة، ح:۸۸۱، وصحيح مسم، الجمعة، باب الطيب والسواک يوم الجمعة، ح: ۸۵۰)
’’جو شخص جمعہ کے دن غسل جنابت کی طرح غسل کرے (مراد اچھی طرح نہا دھوکر تیار ہو) اور پھر اول وقت (مسجد ) چلا آئے تو اس نے گویا کہ اونٹ کی قربانی کی اور جو دوسری گھڑی میں آئے اس نے گویا کہ گائے کی قربانی دی اور جو تیسری گھڑی میں آئے، اس نے گویا کہ سینگوں والے مینڈھے کی قربانی دی اور جو چوتھی گھڑی میں آئے، اس نے گویا کہ مرغی کی قربانی دی اور جو پانچویں گھڑی میں آئے، اس نے گویا انڈے کی قربانی دی۔‘‘
آپ نے طلوع آفتاب سے امام کی آمد تک کے وقت کو پانچ حصوں میں تقسیم فرما دیا ہے، لہٰذا ہر حصہ معروف گھڑی کے مطابق ہوگا جو ایک گھنٹے سے کم یا زیادہ بھی ہو سکتا ہے کیونکہ وقت بدلتا رہتا ہے۔ طلوع آفتاب سے امام کی آمد تک پانچ گھڑیاں ہیں، پہلی گھڑی طلوع آفتاب سے شروع ہوتی ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ طلوع فجر سے شروع ہوتی ہے لیکن ان میں سے پہلی بات زیادہ راجح ہے کیونکہ طلوع آفتاب سے پہلے کا وقت نماز فجر کا وقت ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب