سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(720) ولد الزنا کے بارے میں حکم

  • 11096
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 2643

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر ولد الزنا (حرامی بچہ ) اللہ تعالی کی اطاعت کرے تو کیا وہ جنت میں داخل ہوگا ؟ کیا اسے حرامی ہونے کاگناہ ہوگا یا نہیں ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حرامی بچے کو اپنےوالدین کی حرام کاری اور ارتکاب جرم کی وجہ سے گناہ نہیں ہوگا کیونکہ یہ اس کا فعل نہیں ہےلہذا اس کا گناہ اس کے والدین کو ہوگا ۔ ارشاد باری تعالی ہے :

﴿لَها ما كَسَبَت وَعَلَيها مَا اكتَسَبَت...﴿٢٨٦﴾... سورةالبقرة

’’جو ( شخص ) اچھے کام کرے گا تو اس کو ان کافائدہ ملے گا ، برے کام کرے گا تو اسے ان کا نقصان پہنچے گا ۔ ‘‘

اور فرمایا :

﴿وَلا تَزِرُ‌ وازِرَ‌ةٌ وِزرَ‌ أُخر‌ىٰ... ﴿١٦٤﴾... سورةالانعام

’’ اور کوئی شخص دوسرے (کےگناہوں ) کا بوجھ نہیں اٹھائےگا ۔ ‘‘

لہذا حرامی بچے کامعاملہ بھی دوسرے انسانوں جیسا ہی ہے کہ اگر وہ اللہ کی اطاعت کرے ، نیک عمل کرے اور اسلام پر فوت ہو تو وہ جنت میں داخل ہوگا اور اگر وہ اللہ کی نافرمانی کرےاور کفر پر فوت ہو تو وہ جہنم رسید ہوگا اور اگر وہ نیک اور بد ملے جلےعمل کرے اور مسلمان فوت ہو تو اس کا معاملہ اللہ کےسپرد ہے کہ اگر چاہے تواسےمعاف کردے اور اگر چاہے تواسے سزا دے اور پھر بالاخر اللہ تعالی کے فضل و رحمت سے جنت میں جائے گا ۔ وہ حدیث جس میں یہ ہےکہ ’’زنا سے پیدا ہونےوالا بچہ جنت میں داخل نہیں ہوگا ۔‘‘موضوع ہے ۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص544

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ