سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(711) بھائیوں کی حرام کمائی

  • 11087
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 1117

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں ایک طالب علم ہوں اور اس مال کےسوامیرا اور کوئی ذریعہ آمدنی ہے، جو میرے وہ دوبھائی مجھے بھتیجےہیں جو جرمنی مین ایک ہوٹل میں کام کرتے ہیں ، جس کا ان دونوں بھائیوں میں سے ایک مالک ہے اور مجھےمعلوم ہوا ہے کہ اس ہوٹل میں شراب، سور کا گوشت اور بعض دیگر حرام کھانے فروخت کیے جاتے ہیں ، کیاان بھائیوں کےمال سے استفادہ کرنےکیوجہ سےمجھےگناہ ہوگا ؟ ان اشیاء کا کیا کروں جو ان دو بھائیوں نے مجھےپہلے سےارسال کی ہیں ؟ اس مسئلہ کا عمومی حل کیا ہے ؟ یاد رہے ان کےاس کام میں میرا کوئی عمل دخل نہیں ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ کےیہ بھائی اپنی اس خبیث کمائی سےآپ کو جو ہدیہ یا تحفہ بھتیجےہیں ، آپکےلیے قبول کرنا جائز نہیں ہے ۔ سب سےپہلےآپ اپنےبھائیوں کو بہ بات سمجھائیں کہ ان کےلیے ان حرام اشیاء کو بیچناجائز نہیں ہے کیونکہ وہ مسلمان ہیں لہذا انہیں چاہیے کہ وہ اس ہوٹل کو کلی طور پر ترک کردیں ، اس کی بجائے اس سے بہتر کوئی کام کریں یا کسی دوسرے ملک میں منتقل ہوکراسلامی کھانوں کاہوٹل کھول لیں ۔ ارشاد باری تعالی ہے:

﴿وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجعَل لَهُ مَخرَ‌جًا ﴿٢﴾... سوةالطلاق

’’اور جوکوئی اللہ سے ڈرے گا تو وہ اس کےلیے (رنج و محن سے) مخلصی کی صورت پیدا کردےگا۔ ‘‘

انہوں نےآپ کو پہلے جو چیزیں دی ہیں ، انہیں اپنےپاس رکھنے مین کوئی حرج نہیں لیکن آئندہ ان سےکوئی چیز قبول نہ کریں اور اپنے لیے کمانے کی خود کوئی صورت پیدا کریں ۔ واللہ یرزق من یشاء بغیر حساب۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص538

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ