اس شخص کے بارےمیں کیا حکم ہے جو حرام اشیاء کےبارے میں سوچتاہے مثلا کوئی شخص یہ سوچتا ہے کہ وہ چوری کرےیازنا کرےلیکن اسےیہ معلوم ہےکہ اگر اسے اسباب بھی آجائیں تو وہ پھر بھی ان میں سے قطعا کوئی کام نہیں کرے گا ؟
انسان کے دل میں چوری ، زنا یامنشیات کے استعمال جیسے جو برے خیالات آتے ہیں اور انسان انہیں عملی جامہ نہیں پہناتا تو یہ قابل معافی ہیں ۔ ان کی وجہ سے کوئی گناہ نہیں ہوتا کیونکہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایاہے:
(صحیح البخاری ، الطلاق ، باب الطلاق فی الاغلاق والکرہ ۔۔۔الخ ، ح : وصحیح مسلم ، الایمان ، باب تجاوز اللہ عن حدیث النفس ۔۔ الخ ، ح : 127)
’’میری امت کےلوگوں کے دلوں میں جو خیالات آتے ہیں اللہ تعالی نے انہیں معاف فرما دیا ہے بشرطیکہ انہیں عمل یا قول کا جامہ نہ پہنا دیا جائے ۔‘‘
اسی طرح نبی ﷺ نے یہ بھی فرمایا ہے :
’’جس شخص نےبرائی کاارادہ کیا ،مگرپھر اسے نہ کیا تواس کے نامہ اعمال میں نہین لکھا جائے گا۔‘‘
اور ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں :
’’اور اگر اس نے ترک کردیا تو (اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ ) اس کے لیے ایک نیکی لکھ دو کیونکہ اس نے اسے میرے ڈر کی وجہ سے ترک کیا ہے ۔‘‘
اس حدیث کے معنی یہ ہیں کہ جو شخص اس برائی کو ، جس کا اس نے ارادہ کیا تھا ، اگر محض اللہ کے لیے اسے ترک کر دے تو اللہ تعالی اس کےلیے ایک نیکی لکھ دیتا ہے اور اگر اسباب کی وجہ سے اسے ترک کردے تو پھر اس کےنامۂ اعمال میں نہ نیکی لکھی جاتی ہے اور نہ برائی ۔ یہ اللہ تعالی کا اپنے بندوں پر محض فضل و رحمت ہےاور اس کی ذاب گرامی کےلیے حمد وشکر ہے، اس کے سوا نہ کوئی الہ ہے اور نہ رب !
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب