کیاتقرت الہی کے حصول کی نیت سے مباح چیزوں کو ترک کرنا بھی بدعات میں شمار ہوگا یا نہیں ؟ بعض لوگ اس کی بڑی پابن٭دی رتے ہیں اور اسے زہد و تقوی سے تعبیر کرتے ہیں ، بلکہ بسا اوقات وہ بعض مباح اشیاء کو بھی کسی دلیل و برہان کے بغیر حرام یا مکروہ قرار دیتےہیں اور ان سے نہ صرف خود اجتناب کرتے ہیں بلکہ دوسروں سے بھی ایسا نہ کرنے کی وجہ سے لڑائی جھگڑا کرتےہیں ۔ امید ہے آپ اس مسئلہ کی وضاحت فرمائیں گے ۔ جزاکم اللہ فیکم
کسی بھی مسلمان کےلیے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ کسی ایسی چیز کو حرام قرار دے جسے اللہ تعالی نے حلال قرار دیا ہو یا کسی ایسی چیز کو ناپسند کرے جسے اللہ تعالی نے نا پسند نہ کیا ہو کیونکہ ارشاد باری تعالی ہے :
’’اور یوں جھوٹ جو تمہاری زبان پر آجائےمت کہہ دیا کرو کہ حلال ہے اور یہ حرام ہے سمجھ لو کہ اللہ پر بہتان باز یکرنے والے کامیابی سے محروز ہی رہتےہیں ۔‘‘
اور فرمایا:
’’کہہ دیجئے کہ میرے پروردگار نے تو بے حیائی کو باتوں کو ظاہر ہوں یا پوشیدہ اور گناہ کو اور ناحق زیادتی کرنے کو حرام کیا ہے ارو اس کو بھی کہ تم کسی کو اللہ کا شریک بناؤ ، جس کو اس نے کوئی سند نازل نہیں کی اوراس کو بھی کہ اللہ کے بارے میں ایسی باتوں کہو جن کا تمہیں کچھ علم نہیں ۔ ‘‘
اس آیت کریمہ میں اللہ سبحانہ وتعالی نے اس بات کو کہ اس کی طرف علم کے بغیر باتیں منسوب کی جائیں ، شرک سے بھی بڑا درجہ کا گناہ قرار دیا ہے ،کیونکہ اس کےنتیجہ میں برپا ہونے ولافساد بہت بڑا ہوتاہے۔ سورۃ البقرۃ کی ایک آیت میں اللہ تعالی نے اسے شیطانی حکم قرار دیا دیتےہوئےفرمایا ہے :
’’اے لوگو! جو جیزیں زمین میں حلال و طیب ہیں وہ کھاؤ اور شیطان کےقدموں پر نہ چلو ، بلا شبہ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے ۔ وہ تو تم کو برائی اور بے حیائی ہی کےکاموں کرنے کو کہتاہے اور یہ بھی کہ اللہ کی نسبت ایسی باتیں کہہ جن کاتمہیں (کچھ بھی ) علم نہیں ۔‘‘
اگر کوئی شخص تقرب الہی کےحصول کی نیت سےمباح اشیاء کو اس لیےترک کردیتا ہے تاکہ اس سے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت میں مدد ملے او ر انہیں اپنے لیے یا دوسرے لوگوں کے لیے حرام نہ قرار دے مثلا بعض اوقات تواضع اور کسر نفسی کرتے ہوئے اور تکبر سے بچنے کی وجہ سے فاخرانہ لباس کو ترک کردے تو اس میں کوئی حرج نہیں، بلکہ اسکا ان شاء اللہ ثواب ملے گا ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب