آپ کی نظر میں تسبیح کےاستعمال کےبارے میں شرعی حکم کیاہے ؟ ہم میں سےبہت سے لوگ نماز سے فراغت کے بعد تسبیح پر ذکر کرتے ہیں ؟
زیادہ افضل اور بہتر یہ ہے کہ انسان اپنے ہاتھ کی انگلیوں پر ذکر کرے اور دائیں ہاتھ کی انگلیوں پر کرے کیونکہ دائیں اور بائیں د نوں ہاتھوں کی انگلیوں پر ذکر کرنے کی بجائے صرف دائیں ہاتھ کی انگلیوں پر ذکر کرنا افضل ہے ۔ نبی اکرم ﷺ کی سنت سے یہی ثابت ہے کہ آپ نے انگلیوں کے ساتھ ذکر و تسبیح کا حکم دیا ہے اور فرمایا ہےکہ انہیں قوت گویائی عطا کی جائے گی (سنن ابی داؤد ، اباب التسبیح بالحصی ، حدیث : 1501)رسول اللہ ﷺ بھی اپنے دائیں ہاتھ پر تسبیح پڑھا کرتے تھے ۔(سنن ابی داؤد ، الوتر ، باب التسبیح بالحی ، حدیث 1502 )تسبیح کے استعمال میں حسب ذیل امور خلاف شریعت ہیں :
1۔ نبی اکرم ﷺ نے انگلیوں پر تسبیح پڑھنے کے لیے جو راہنمائی فرمائی ہے یہ طریقہ اس کے خلاف ہے ۔2۔ تسبیح کا یہ استعمال بسا اوقات ریاکاری کا سبب بھی بنتا ہے خصوصا ہم کچھ لوگوں ودیکھتے ہیں کہ انہوں نے تسبیح کو ہار کیطرح اپنے گلوں میں لٹکایا ہوتا ہے اورا ن کی تسبیح بھی ہزارو دانوں پر مشتمل ہوتی ہے اور پھر گردنوں میں ڈال کر گویا لوگوں سےیہ کہتے ہیں کہ دیکھو ہم ہزار دانوں کی تسبیح پڑھنے والے ہیں ۔ میں یہ نہیں کہتا کہ تسبیح استعمال کرنے والا ہر شخص ریا کار ہوتاہے بلکہ میرے عرض کرنے کا مقصد یہ ہے کہ تسبیح کا استعمال ریاکاری کا سبب بنتاہے ۔3۔ تسبیح کو انسان اذکار کی تعداد شمار کرنے کے استعمال کرتا ہے تو اس طرح وہ حضور قلب کی دولت سے محروم ہو جاتاہے ۔ وہ تسبیح کے ان محدود دانوں پر جدنہیں وہ ایک ایک کرکے شمار کرتاہے ، اکتفاء کرتاہے جب کہ دل ذکر سےغافل ہوتاہے ، یہی وجہ سے کہ ہم دیکھتےہیں کہ یہ لوگ بظاہر تسبیح پھیر رہے ہوتےہیں اور آںکھیں گرد و پیش سے گزرنے والے لوگوں کا جائزہ لےرہی ہوتی ہیں ۔ گویا ان کےہونٹ تسبیح سےہل رہے ہوتےہیں ،مگر بظاہر یوں معلوم ہوتاہے کہ ان کے دل غافل اور اس طرف متوجہ ہیں جس طرف وہ دیکھ رہے ہوتے ہیں کیونکہ اکثر و بیشتر صورتوں میں دل کا تعالق نظر ہی سے ہوتاہے ۔ لہذا میں یہ کہتاہوں کہ افضل یہ ہے کہ انسان تسبیح کو استعمال نہ کرے بلکہ انگلیوں پر اللہ تعالی کا ذکر کرے جیسا کہ نبی اکرمﷺ نے راہنمائی فرمائی ہے ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب