سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(697) دعوتی کارڈوں پر بسم اللہ لکھنا

  • 11073
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1472

سوال

(697) دعوتی کارڈوں پر بسم اللہ لکھنا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا شادی کارڈوں پر بسم اللہ لکھنا جائز ہے کیونکہ پڑھنےکےبعد انہیں گلیوں ،بازاروں یاکوڑے کرکٹ کے ڈبوں میں پھینک دیا جاتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

دعوتی کارڈوں اور خطوط وغیرہ بسم اللہ لکھنا جائز ہے کیونکہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا ہے :

كُلُّ أَمْرٍ ذِي بَالٍ لَا يُبْدَأُ فِيهِ بِبِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ فهو ابتر (طبقات الشافعيه  لسبکی : 1؍6 وارواہ الغلیل :1؍29 ، ح : 1 واللفظ له )

’’ہروہ  اچھاکام جسے بسم اللہ الرحمن الرحیم سے شروع نہ کیا جائے ، وہ بے برکت ہے ۔‘‘

نبی ﷺ بھی اپنے مکتوبات شریفہ کو بسم اللہ سےشروع فرمایا کرتے تھے۔ کاڑد وصول کرنے والے کسی بھی شخص کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ کسی ایسے کارڈ کو جس میں اللہ کا ذکر یا قرآن مجید کی کوئی آیات ہو ،کوڑے کے ڈھیر یاکسی اور گندگی جگہ پر پھنکے ، اسی طرح ایسے جرائد و مجلات کی بھی بے حرمتی کرنا یا انہیں کوڑا کرکٹ کے ڈبوں میں پھینکنا جائز نہیں ہے ، ایسے اخبارا ت کو دسترخوان کے طور پر یا چیزیں ڈالنے ، لفافے بنانے کے لیے استعمال کرنا بھی جائز نہیں ہے ، ایسا کرنے ولایقینا گناہ گار ہوگا تاہم بسم اللہ لکھنے والے کوکوئی گناہ نہیں ہوگا ۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص528

محدث فتویٰ

تبصرے