ہم لوک ایسے اخبارات او رجرائد کو استعمال کرتےہیں ، جن میں اللہ کانام لیا ہوتاہے اور پھر انہیں کو ڑا کرکٹ مین پھینک دیتے ہیں ، کیا یہ جائز ہے ؟ کیا نیکر کے ساتھ نماز پڑھنا جائز ہے ، جو گھٹنون سے اوپر تک ہوتی ہے ؟
کسی ایسی چیز کو جس پر اللہ تعالی کی آیات یا رسول اللہ ﷺ کا احادیث لکھی ہون ، کسی ایسی جگہ رکھنا جہاں ان کی بےحرمتی ہوتی ہو جائز نہیں ہےکیونکہ اللہ تعالی کا کلام بہت باعظمت ہے ، اس کا احترام و اجب ہے ۔ یہی وجہ سے کہ جنبی کےلیے قرآن مجید کو پڑھنا اور ہاتھ لگانا جائز نہیں ہے ، البتہ بہت سے بلکہ اکثر اہل علم کی رائے یہ ہےکہ اگر اس نے وضو کیا ہو تو پھر ہاتھ لگا سکتاہے ۔ ایسے کاغذات کو جن پر آیات و احادیث مطبوع ہوں ،استعمال کےبعد یا تو اچھی طرح جلا دیا جائے یا جدید آلات کے ساتھ ان کی اس طرح قطع و برید کردی جائے کہ ان کے حروف میں سے کچھ بھی باقی نہ رہے ۔ ایسی چھوٹی نیکروں میں نماز پڑھنا جو ناف سے لے کر گھٹنے تک کے مقام کو نہ چھپائیں ، جائز نہیں ہے الا یہ کہ ان کے اوپر ایسالمبا لباس پہنا ہو ا ہو جو ستر پوشی کے تقاضوں کو پورا کر رہا ہو ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب