سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(691) نیک لوگوں کامذاق اڑانا

  • 11067
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1349

سوال

(691) نیک لوگوں کامذاق اڑانا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اللہ او ر اس کے رسول ﷺ کے احکام کی پابندی کرنے والوں کامذاق اڑانےکے بارے میں کیا حکم ہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اللہ اورا سکے رسول ﷺ کے احکام کی پابندی کرنےوالوں کا اس لیے مذاق اڑانا کہ انہوں نے ان احکام کی پابندی کی ہے ، حرام اور بے حد خطرناکہے کیونکہ اس بات کا خدشہ ہےکہ انہیں محض دین پر استقامت کی وجہ سے نا پسند کی جارہا ہو لہذا ان کامذاق اڑانا درحقیقت اس طریقے کامذاق اڑانا ہے ، جس پر یہ قائم ہیں لہذا یہ ان لوگون کے مشابہ ہوں گے ، جن کے بارے میں اللہ تعالی نے فرمایا ہے :

﴿وَلَئِن سَأَلتَهُم لَيَقولُنَّ إِنَّما كُنّا نَخوضُ وَنَلعَبُ ۚ قُل أَبِاللَّهِ وَءايـٰتِهِ وَرَ‌سولِهِ كُنتُم تَستَهزِءونَ ﴿٦٥ لا تَعتَذِر‌وا قَد كَفَر‌تُم بَعدَ إيمـٰنِكُم...﴿٦٦﴾... سورةالتوبة

’’ اوراگر تم ان سے ( اس بارے میں ) دریافت کرو تو کہیں گے کہ ہم تویوں ہی بات چیت اور دل لگی کرتے تھے ۔ کہو کیا تم اللہ اور اس کی آیتوں اور اس  کے رسول سے ہنسی کرتے تھے ؟ بہانے مت بناؤ ، تم ایمان لانے کے بعد کافر ہو چکے ہو ۔‘‘

یہ آیات ان منافقوں کےبارےمیں نازل ہوئی تھیں ، جنہوں نےیہ کہا تھاکہ ہم نےاپنے ان علاء (ان کااشارہ رسول اکرم ﷺ اور حضرت صحابہ اکرام ﷢ کی طرف تھا ) سےبڑھ کر ایسےلوگ نہیں دیکھے،جن کی اپنے پیٹ کی طرف زیادہ رغبت ہو ،جو زبان کےزیادہ جھوٹےہوں اور میدان جنگ میں زیادہ بزدل ثابت ہوتےہوں ۔ تو ان کے بارے میں اللہ تعالی نے ان آیات کو نازل فرمایا تھا ۔ جولوگ اہل حق سے محض ان کی دین سے وابستگی کی وجہ سےمذاق کرتے ہیں ، انہیں ڈرنا چاہیے کیونکہ ان لوگوں کےبارےمیں اللہ تعالی نے فرمایا ہے :

﴿إِنَّ الَّذينَ أَجرَ‌موا كانوا مِنَ الَّذينَ ءامَنوا يَضحَكونَ ﴿٢٩ وَإِذا مَرّ‌وا بِهِم يَتَغامَزونَ ﴿٣٠ وَإِذَا انقَلَبوا إِلىٰ أَهلِهِمُ انقَلَبوا فَكِهينَ ﴿٣١ وَإِذا رَ‌أَوهُم قالوا إِنَّ هـٰؤُلاءِ لَضالّونَ ﴿٣٢ وَما أُر‌سِلوا عَلَيهِم حـٰفِظينَ ﴿٣٣ فَاليَومَ الَّذينَ ءامَنوا مِنَ الكُفّارِ‌ يَضحَكونَ ﴿٣٤﴾... سورةالمطففين

’’ جو گناہ گار ( یعنی کفار ) ہیں وہ ( دنیا میں ) مومنوں سے ہنسی کیا کرتےتھے او رجب ان کے پاس سےگزرتے تو حقارت سےاشارے کرتےاور جب اپنےگھر کو لوٹتے تو اتراتے ہوئےلوٹتےاور جب ان ( مومنوں ) کو دیکھتےتوکہتے ہ یہ توگمراہ ہیں حالانکہ وہ ان پر نگران بناکر نہیں بھیجےگئےتھے۔ تو آج مومن کافروں سے ہنسی کریں گے ( اور) تختوں پر ( بیٹھے ہوئےان کاحال ) دیکھ رہےہوں گے ، تو کافروں کو ان کےعملوں کا (پورا پورا) بدلہ مل گیا ۔‘‘

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص524

محدث فتویٰ

تبصرے