سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(690) انجیل اور تورات کو اپنے پاس رکھنا

  • 11066
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1025

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا یہ جائز ہےکہ میں تورات کا ایک نسخہ حاصل کرکےاپنےپاس رکھوں تاکہ اللہ تعالی کےاس کلام کومعلوم کروں ،جو اس نےسیدنا عیسی ﷤ پر نازل فرمایاتھا؟کیا موجودہ انجیل صحیح ہے ؟ مین نے سنا ہےکہ صحیح انجیل فرات میں غرق ہو گئی تھی ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قرآن مجید سےپہلے آسمانی کتابوں تورات و انجیل وغیرہ میں سےکسی کوحاصل کرکےاپنےپاس رکھنا جائز نہیں ہے کیونکہ : 1۔ ان کتابوں میں جو نفع بخش باتیں تھیں ، وہ سب اللہ تعالی نے قرآن مجید میں بیان فرمادی ہیں ۔ 2۔ قرآن مجید ہمیں ان سابقہ تمام کتابوں سےبے نیاز کر دیتا ہے ۔ ارشاد باری تعالی ہے :

﴿نَزَّلَ عَلَيكَ الكِتـٰبَ بِالحَقِّ مُصَدِّقًا لِما بَينَ يَدَيهِ وَأَنزَلَ التَّور‌ىٰةَ وَالإِنجيلَ ﴿٣﴾... سورة آل عمران

’’ اس نے( اےمحمد  !) تم پر سچی کتاب نازل کی جو پہلی (آسمانی کتابوں ) کی تصدیق کرتی ہے ۔‘‘

سابقہ آسمانی کتابوں میں خیر و بھلائی کی جو باتیں بھی تھیں  ، وہ تمام قرآن ممجید میں موجود ہیں ۔ سائل نے جویہ کہا ہےکہ وہ معلوم کرنا چاہتاہےکہ اللہ تعالی نے اپنے عبد و رسول حضرت عیسی ﷤ پر کیا کلام نازل کیا تھا تو ہمارےلیےاس کا بھی نفع بخش حصہ قرآن میں موجود ہے لہذااسے بھی کسی اور جگہ تلاش کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔

اور پھر موجودہ انجیل تحریف شدہ بھی ہے اور اس کی دلیل یہ ہے کہ اس وقت ایک کی بجائے چار انجیلیں ہیں اور یہ چاروں ایک دوسرے کی خالف ہیں لہذا ان پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا ،البتہ ایساطالب علم جس کے پاس اتناعلم ہو کہ وہ حق و باطل میں تمیز کرسکتا ہو تو وہ باطل کی تردید کےلیے ان کتابوں کا مطالعہ کر سکتا ہے تاکہ ان کےماننے والوں پر حجت تمام کرسکے ۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص524

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ