بعض مجلات تورات کےکچھ اقتباسات اکثر و بیشتر شائع کرتے رہتےہیں ،کیا ان اقتباسات کو پڑھنا جائز ہے۔ رسول اللہ ﷺ نےحضرت عمر بن خطاب کو تورات پڑھنے سےمنع فرمادیا تھاتویہ اس بات کی دلیل ہےکہ اسے پڑھنا حرا م ہے ؟
حقیقت یہی ہےکہ ان مجلات کوتورات یا انجیل میں سےکچھ بھی نقل نہیں کرناچاہے الا یہ کہ کوئی ایسی چیز ہو جس سےنبی اکرم ﷺ کی رسالت کاثبوت کااثبات ہوتاہو یا ان کے انکار کی تکذیب ہوتی ہو تویہ ایک اچھی چیز ہو گی ، لیکن ہدایت طلب کرنےیا پیرو یاختیار کرنےکےلیےان میں سے کچھ نقل کرنا حرام ہے کیونکہ ہمیں اللہ تعالی کی نازل کردہ دیگر آسمانی کتابوں کی ضرورت نہیں ہے ،ہمیں بس قرآن ہی کافی ہے ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب