مجھے کسی گم نام شخص کی طرف سے ایک خط موصول ہوا ہے ، جسےمیں نے اپنے اس خط کے ساتھ منسلک کردیا ہے اور جسیاکہ آپ ملاحظہ فرمائیں گےکہ اس خط کے شروع میں کتاب اللہ کی چار آیات لکھی ہوئی ہیں اور اس کےبعد اسخط کے ارسال کرنے والے نے اس شخص کے لیے بہت سے فوائد لکھے ہیں ، جو ان آیات کو طبع کرکے چار دن کےاندر اندر بہت سے لوگوں تک پہنچائے اوراس سلسلہ میں اس نے بہت سی مثالیں بھی بیان کی ہیں کہ جن لوگوں نے اس کے مطابق عمل کیا توانہیں کیاکیا فوائد اورخیر و برکات حاصل ہوئے اورجن لوگوں نےاسے کوئی اہمیت نہ دی تو انہیں کیا کیا نقصانات اٹھانا پڑے !
جناب ! مجھے معلوم ہےکہ قرآن مجید کی حفاظت اورتمام حالات میں ا س کے مطابق عمل کرنا واجب ہے لیکن مجھے تردد اسطریقے کےبارےمیں ہے ،جسے اس خط کےارسال کرنےوالے نےبیان کیا ہے کہ اگر اسے نقسیم کیا جائے تو اس خیرعظیم حاصل ہوگی اور اگر ایسا نہ کیاجائے تو بہت بڑے نقصانات کاسامنا کرنا پڑے گا مجھےمعلوم ہےکہ خیر و شر صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے اورانسان کو صرف وہی حاصل ہوتاہے جواللہ تعالی نےاسکےلیے لکھ رکھا ہو ۔ مجھے یاد ہے کئی سال پہلے بھی کچھ لوگٔں نےاس طرح کےایک رسالہ کومشہور کیاتھا اور لکھا تھا کہ یہ مسجد نبوی کےایک دربان شیخ احمد کی طرف سے ہے اور آپ نےاخبارا ت و رسائل میں اس کی حقیقت بیان کرتے ہوئے ا سکے بارے میں شرعی حکم واضح فرمایا تھا ، اسی لیے یہ خط بھی آپ ہی کی خدمت میں ارسال کررہا ہوں ، امید ہےکہ آپ اس کےبارےمیں راہنمائی فرما کر شکریہ کاموقع بخشیں گے ۔ اللہ تعالی اسلام اور مسلمانوں کی طرف سے آپ کو بہترین جزاء عطا فرمائیں ؟
قرآن مجید کی کچھ آیات کی قراءا ت یا تلاوت پر اجر و ثواب یا ایسا نہ کرنے کی وجہ سے جلد با بدیر عذاب کا تعین ان امور میں سے ہے ، جن کاعلم اللہ تعالی ہی کی ذات گرامی کے ساتھ ہے کیونکہ یہ ان غیبی اسرار میں سے ہے ، جن کا علم اللہ تعالی نے اپنےپاس رکھا ہے، لہذا اس کےبارے میں گفتگو کرنا کسی کےلیے جائز نہیں ہے الایہ کہ اس کےبارے میں اللہ تعالی نےاپنے رسول ﷺ کو وحی کے ذریعہ مطلع فرمادیا ہو اور سوال میں مذکور آیات کے بارے میں کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ ﷺ سے کوئی ایسی دلیل نہیں جس سے یہ معلوم ہو تا ہو کہ بطور خاص ان آیات کے لکھنے ، انہیں دوسروں کی طرف لکھ کر ارسال کرنے اور لوگوں میں انہیں پھیلانے کی وجہ سے آخرت میں یہ اجر و ثواب ملے گا اور میں وہ حفاظت میں رہے گا اسے دولت ملے گی یا اس کے آسان ہو جائیں یااس کی مشکلات دور ہو جائیں گی ۔ اسی طرح کتاب و سنت کی کسی دلیل سےیہ قطعا ثابت نہیں ہےکہ ایسا نہ کرنے والے کوکوئی حادثہ پیش آئے گا یاوہ کسی آفت و مصیبت میں مبتلا ہوجائے گا ، لہذا جو شخص ا ن آیات کو لکھ کر ایک مدت مقررہ کے اندر اندر ارسال کرنے کی وجہ سےکسی متعین جزا کی بات کرتا ہے تو وہ یہ بات محض اٹکل سے کرتا ہے اور وہ بغیر علم کے اللہ تعالی کی طرف ایک بات منسوب کرتا ہے اور اللہ تعالی نے خود ہی اس سے منع فرما دیا ہے :
’’اور (اےبندے ! ) جس چیز کا تجھے علم نہیں اس کے پیچھے نہ پڑ کہ کان اور آنکھ اور دل ا ن سب ( جوارح ) سےضرور باز پرس ہوگی ۔‘‘
اور فرمایا :
’’کہہ دیجئےکہ میرے پروردگار نے تو بےحیائی کی باتوں کو ظاہر ہوں یاپوشیدہ اور گناہ کو اور ناحق زیادتی کرنے کو حرام کیا ہےاور اس کوبھی کہ تم کسی کو اللہ کا شریک بناؤ جس کی اس نے کوئی سند نازل ہی نہیں کی اور اس کو بھی کو اللہ کے بارے میں ایسی باتوں کہو جن کاتمہیں کچھ علم نہیں ۔‘‘
اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ اس پمفلٹ کی دعوت دینا اور اس پرثواب وعذاب کا تعین کرنا ایک منکر کام ہے ، جس کا کرنے والا اللہ تعالی کےہاں سزا کا مستحق ہوگا ، نیز دنیا میں حکمران بھی اسے سزا دے سکتے ہیں کیونکہ وہ دین میں ایک ایسی چیز پیدا کررہا ہے ، جس کا اللہ تعالی نے حکم نہیں یا تاکہ اسے اور دوسروں کو اس طرح کی باتوں سے روکا جاسکے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب