میرے پاس ایک بھائی آئے اور انہوں نے مجھے حرم نبوی کے کلید برادر احمد نامی ایک شخص کی طرف منسوب وصیت دی جو مشرق و مغرب کے تمام مسلمانوں کے نام ہے ، جب میں نے اسے پڑھا تو وہ مجھے اسلامی عقیدہ کے خلاف معلوم ہوئی۔ جب میں نے اس سے اس سلسلہ میں بات کی تو اس نے میری بات سننے کی بجائے اس بات پر زور دیا کہ میں اس وصیت کی بہت زیادہ تعداد میں کاپیاں تقسیم کروں ، آپ کی اس مسئلہ کیں کیا رائے ہے ؟ جزاکم اللہ خیرا ۔
یہ پمفلٹ اور اس کے لکھنے والے کے بقول اس کے فوائد اور اس کی طرف توجہ نہ دینے کی صورت میں محض ایک جھوٹی بات ہے ، جو قطعی طور پر صحیح نہیں ہے بلکہ یہ کذاب لوگوں کی افتراء پروازی ہے لہذا اس پمفلٹ کو اندروں و بیروں ملک تقسیم کرنا صحیح نہیں ہے کیونکہ یہ ایک منکر کا ہے اور اس کا کرنے والا گناہ گار ہوگا ارو اسے جلد یا بدیر اس کس سزا ملے گی کیونکہ بدعات کا شر بہت زیادہ اوران کے نتائج بے حد خطرناک ہیں ۔ یہ پمفلٹ بھی منکر بدعات میں سے ہے ، اللہ تعالی کی طرف منسوب کی گئی یہ ایک جھوٹی بات ہے اور ارشاد باری تعالی ہے :
’’جھوٹ افترا ء تو وہی لوگ کیا کرتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں لاتے اور وہی جھوٹے ہیں ۔‘‘
’’جو ہمارے اس دین میں کوئی ایسی نئی بات پیداکرے جو اس میں سے نہ ہو تو وہ مردود ہے ۔‘‘
(صحیح مسلم صحيح مسلم الاقضيه باب نقض الاحكام الباطلةورد محدثات الامور ح1718)
’’جو شخص کوئی ایسا عمل کرے ، جس کے بارے میں ہمارا امر نہ ہو تو وہ مردود ہے ۔‘‘
ان تمام مسلمانوں پر واجب ہے ، جن کے ہاتھوں میں اس طرح کے پمفلٹ آئیں کہ انہیں پھاڑ دیں ، تلف کردیں اور لوگوں کو بھی ان سے بچائیں اور انہیں بتائیں کہ ہم نے اور دیگر بہت سے اہل ایمان نے ان پمفلٹوں کو کوئی اہمیت نہیں دی اور ہم نے خیر و بھلائی ہی کو پایا ہے اور جو شخص اسے لکھے گا ، اسے تقسیم کرے گا ، اس کی دعوت دے گا اور اسے لوگون میں پھیلائے گا تو وہ بلا شبہ گناہ گار ہوگا کیونکہ یہ سب کچھ گناہ اورظلم کی باتوں میں تعاون ہے اوربدعات کو رواج دینا اور ان کے مطابق عمل کی ترغیب دینا ہے ۔ ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالی ہمیں اور تمام مسلمانوں کو ہر شر سے محفوظ رکھے ۔ ان جھوٹی خرافات وضع کرنے والوں کے مقابلہ میں ہمیں اللہ تعالی ہی کافی ہے ۔ ہم دعا کرتے ہیں کہ جس نے اسے وضع کیا ہے ، اللہ تعالی اس کے ساتھ وہ معاملہ کرے جس کا وہ مستحق ہے ۔ اللہ تعالی کی طرف جھوٹی بات منسوب کرنے ، جھوٹ کو رواج دینے اور لوگوں کو ایک ایسے کام میں مشغول کرنے کی وجہ سے جو ان کے لیے نقصان دہ ہے اور قطعا فائدہ مند نہیں ہے ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب