کیا بہرا اور گونگا بچ شرعا نماز وغیرہ عبادات کامکلف ہے یا اسے معذور سمجھا جائےگا ؟
گونگا بہرا بچہ جب بالغ ہوجائے تو وہ نماز اور دیگر عبادات کامکلف ہوگا ۔ اسے ضروری باتیں لکھ کر یا اشارہ سے سمجھائی جائیں ۔ احکام شرعیہ کے وجوب کے دلائل کے عموم سے یہی معلوم ہوتاہے کہ یہ ہر بالغ اور عاقل پر واجب ہیں ۔ بالغ وہ ہے جو پورے پندرہ سال کا ہوجائے یا اسے احتلام ہو یا اس کی شرمگاہ کے اردگر د کھردرے بال اگ آئیں اور عورت کے حوالہ سے ایک چوتھی زائد علامت یہ ہے کہ اسے حیض آنا شروع ہو جائے ۔ گونگے بہرے بچے کی ولی پر لاز م ہے کہ وہ اس کی طرف سے زکوۃ وغیرہ مالی حقوق ادا کرے اور دین و شریعت کی جو باتیں اس سے مخفی ہوں ، ممکن طریقہ سےاسے سمجھائے تاکہ وہ سمجھ جائے کہ اللہ تعالی نے اس کے لیے کیا واجب قرار دیا ہے اور کیا حرام قرار دیا ہے ۔ ارشاد باری تعالی ہے :
’’سو جہاں تک ہو سکے تم اللہ سے ڈرو ۔‘‘
اور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا ہے :
’’میں جب تمہیں کوئی حکم دوں تو مقدور بھر اسے بجالاؤ ۔‘‘
ہر وہ مکلف جو سن نہیں سکتا یاگونگے اور بہرے پن دونوں میں مبتلاہے، تو اسے بھی ادائے واجبات اور ترک محرمات کے سلسلہ میں مقدور بھر کوشش کرکے اللہ تعالی سے ڈرنا چاہیے اور اسے بھی مقدور بھر کوشش کرکے مشاہدہ یاکتاب یا اشارہ کے ذریعہ دین کو سمجھنا چاہیے تاکہ مطلوب حاصل ہوجائے ۔ واللہ ولی التوفیق ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب