سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(674) بچے کا نام رکھنے کا وقت

  • 11051
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1346

سوال

(674) بچے کا نام رکھنے کا وقت
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بچےکی ولادت کے کس دن بعد اس نام رکھنا افضل ہے یعنی ساتویں دن یا کسی اوردن اور کیا اس موقع پر دوستوں ،ساتھیوں اور پڑوسیوں وغیرہ کے ساتھ تقریب منعقد کرنا صحیح ہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بچےکےنام رکھنےکےسلسلہ میں کافی گنجائش ہے ۔ ولادت کے دن بھی نام رکھا جاسکتاہے اور ساتویں دن بھی، چنانچہ صحیح بخاری و صحیح مسلم میں حضرت سہل بن سعد ﷜ کی حدیث ہے کہ منذر بن اسید کی جب ولادت ہوئی تو اسے رسول اللہﷺ کی خدمت میں لایا گیا تو آپ نے اسے اپنی ران پر بٹھالیا ، ابو اسید بھی اس وقت بیٹھے ہوئے تھے بنی ﷺ اپنے سامنے رکھی ہوئی کسی چیز میں مشغول ہوگئے تو ابو اسید نے کہا کہ بچے کو لے لو تو اسے نبی کریم ﷺ کی ران مبارک پر سے لے لیا گا تو پھر رسول اللہ ﷺنےفرمایا : بچہ کہاں ہے ؟ ابو اسید نے عرض کیا یا رسول اللہ ! اسے ہم نے لیے لیا ہے ، تو آپ نے فرمایا کہ اس کانا م کیا ہے ؟ ابو اسید نے بتایا تو آپ نے فرمایانہیں بلکہ اس کانام منذر ہے (صحیح البخاری،الادب ، باب تحویل الاسم الی اسم احسن منہ ، حدیث 6191 وصحیح مسلم ، الادب ، باب استحباب تحنیک المولود عند ولادتہ وحملہ الی صالح یحنکہ ۔۔الخ ، حدیث 2149) صحیح مسلم میں حضرت انس ﷜ کی روایت ہےکہ رسول اللہ ﷺ نےفرمایا: ’’رات میرےگھر بچہ پیدا ہوا ہےاور میں نے اپنے باپ حضرت ابراہیم ﷤ کے نام پر اس کا نام رکھا ہے ۔‘‘(صحیح مسلم ، الفضائل ،باب رحمتہ ﷺ الصبیان والعیال ، وتواضعہ ، وفضل ذلک ،حدیث : 2315)

امام احمد او راہل سنن نے حضرت سمرہ ﷜ کی روایت کو بیان کیاہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

" كُلُّ غُلَامٍ رَهِينٌ بِعَقِيقَتِهِ تُذْبَحُ عَنْهُ يَوْمَ السَّابِعِ، وَيُحْلَقُ رَأْسُهُ، وَيُسَمَّى " (مسند احمد : 5؍12،8)

"ہر بچہ اپنےعقیقہ کے ساتھ گروی ہوتاہے ۔ اس کی طرف سےساتویں دن ذبح کیا جائے ، اسی دن اس کا سر منڈوایاجائےاور نام رکھا جائے ۔‘‘

امام ترمذی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص510

محدث فتویٰ

تبصرے