بیت المقدس کی وہ چٹان جس سے نبی اکرم ﷺ شب معرا ج ، معراج کے لیے سوار ہوئےتھے ، اس کے بارے میں کہا جاتاہے کہ یہ اللہ تعالی کی قدرت کے ساتھ معلق ہے ،فتوی عطا فرمائیں کیا یہ بات درست ہے ؟ جزاکم اللہ خیرا ۔
: آسمانوں ،زمینوں اور ان کےمابین کی ہر چیز حتی کہ وہ چٹان جس کے بارے میں سوال کیا گیا ہے ، اپنی جگہ پر اللہ تعالی کے حکم سےقائم ہے ، ارشاد باری تعالی ہے :
’’اللہ ہی آسمانوں اورزمین کےتھامے رکھتاہے کہ ٹل نہ جائیں اور اگر وہ ٹل جائیں تو اللہ کے سوا کوئی ایسا نہیں ، جو ان کو تھام سکے ۔ ‘‘
اور فرمایا :
’’اور اسی کےنشانات (اور تصرفات میں ہےکہ آسمان اور زمین اس کے حکم سےقائم ہیں ۔‘‘
بیت المقدس کی چٹان فضامیں اس طرح معلق نہیں ہےکہ تمام اطراف سےاس کے گرو ہواکےسوا اور کچھ نہ ہو ، بلکہ یہ چٹاں ایک طرف سےاس پہاڑ کے ساتھ ملی ہوئی ہے جس کا یہ ایک حصہ ہے اور جس کےساتھ یہ باقاعدہ پیوست ہے ۔ یہ چٹان اور اس کا پہاڑ دونوں ہی اپنی اپنی جگہ پر ایسے اسباب کی وجہ سےقائم ہیں جو کونی ہیں ،معمول کے مطابق ہیں اور سمجھ میں آنےوالے ہیں ۔ ان کی حفاظت بھی بالکل وہی ہے جو کائینات کی دیگر اشیاء کی ہے ۔ ہم اللہ تعالی کی اس قدرت کےمنکر نہیں کہ وہ کائنات کی کسی چیز کو فضا میں معلق کردےبلکہ امر واقع یہ ہے کہ تمام مخلوقات ہی فضامیں اللہ تعالی کی قدرت کے ساتھ قائم ہیں جیسا کہ قل ازین بیان کیا گیا ہے ۔ اللہ تعالی نےحضرت موسی کی قوم پر کوہ طور کواس وقت کھڑاکردیا تھا ،جب انہوں نے موسی کی لا ئی ہوئی شریعت کےمطابق عمل کرنے سے انکار کردیا تھا ۔ اس وقت یہ پہاڑ اللہ تعالی کی قدرت کے ساتھ قوم موسی کے سرپر اٹھایاگیاتھا ۔ ارشاد باری تعالی ہے :
’’اور جب ہم نے تم سے پختہ عہد لیا اورکوہ طور کو تم پر کھڑا کیا (اور حکم دیا ) کہ جو کتاب ہم نے تم کو دی ہے ، اس کو مضبوطی سے پکڑے رہو اور جو اس میں ( لکھا ) ہے ، اسے یاد رکھو تاکہ تم (عذاب سے )محفوظ رہو۔‘‘
اور فرمایا :
’’اور جب ہم نے ان ( کے سروں ) پر پہاڑ اٹھا کھڑا کیا گویاوہ سائبان تھا اور انہوں نے خیال کیا کہ وہ ان پر گرتا ہے تو ( ہم نے کہا کہ ) جو ہم نے تمہیں دیا ہے اسےمضبوطی سے پکڑے رہو اور جو اس میں لکھا ہے ، اس پرعمل کرو تاکہ بچ جاؤ ۔‘‘
اس لیے ہمارا مقصود صرف اس امر واقع کو بیان کرنا ہ کہ بیت المقدس کی چٹان فضا میں اس طرح معلق نہیں ہے کہ وہ تمام اطراف سے پہاڑ سے بالکل الگ تھلگ ہو بلکہ یہ پہاڑ کے ساتھ متصل اور اس کے ساتھ ملی ہوئی ہے ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب