کاغذ کے چارٹوں اور دھاگوں سے بنی ہوئی بعض چیزوں پر اللہ تعالی کا اسم پاک نبی اکرم ﷺ کے اسم گرامی کے ساتھ ملا کر لکھا جاتا ہے کہ ’’اللہ محمد ‘‘ تو اس کے بارےمیں آپ کی کیا رائے ہے ؟
یہ بات لوگوں میں کئی طرح سے رواج پاگئی ہے لیکن یہ جائز نہیں ہے کہ اللہ تعالی کااسم پاک لکھا ہو اور اس کے ساتھ ہی رسول اللہ ﷺ کا اسم گرامی لکھ دیا جائے ۔ ایک شخص نے نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں عرض کیا تھا : ماشاء اللہ ۔۔۔’’جو اللہ چاہے اور جو آپ چاہیں ۔‘‘تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا
’’تم نےمجھے اللہ کا شریک بنا دیا ہےبلکہ یہ ہو کہ ’’جو اللہ وحدہ (اکیلا ) چاہے ۔‘‘
اگر اس طرح کی لوح وغیرہ لٹکانے سےمقصود حصول تبرک ہو تو یہ بھی جائز نہیں کیونکہ حصول تبرک کا طریقہ یہ ہےکہ نبی اکرم ﷺ کی سنت پر عمل کیا جائے اور آپ کے راستہ پر چلا جائے ۔ اسی طرح گھروں میں ایسے کتبوں ارو تختیوں کو لٹکانا جن پر قرآن کریم کی آیات لکھی ہوئی ہوں ، نبی اکرم ﷺ سے یا حضرات صحابہ کرام اورتابعین سے یاآئمہ سلف سےثابت نہیں ہے ۔ معلوم نہیں یہ بدعت کہاں سےآگئی ہے ۔ حقیقت میں یہ بدعت ہی ہے کیونکہ قرآن مجید تو اس لیے نازل ہوا ہےکہ اس کی تلاوت کی جائے ،نہ اس لیے کہ اسے دیواروں پر لٹکادیا جائے ۔ دیواروں پر لٹکانےسےخرابی کاایک پہلو یہ بھی ہےکہ ایسے کرنے والےیہ اعتقاد رکھتےہیں کہ یہ ان کے لیےتعویذ ہے اور اس طرح وہ صحیح حرز زبان سے قرآں مجید کی تلاوت کو چھوڑ دیتے ہیں حالانکہ نبی ﷺ نے تو یہ فرمایا ہے : ’’ جو شخص رات کو آیت الکرسی کی تلاوت کرے تو اللہ تعالی کی طرف سے ایک محافظ اس کی حفاظت کرتاہے اور صبح تک شیطان اسکے قریب بھی نہیں آتا ۔‘‘ (صحیح البخاری ، الوکالۃ ، باب اذا وکل فترک الوکیل شئا فاجازہ الموکل فہو جائز ۔۔۔الخ ، حدیث : 2311)
مجلسوں میں عام طور پر حرام باتیں بھی ہوتی ہیں اور بسا اوقات وہاں آلات لہو ولعب بھی موجود ہوتے ہیں لہذاایسی جگہوںمیں اللہ تعالی کا کلام نہیں ہونا چاہیے ۔ لہذا ہم اپنے مسلمان بھائیوں کو یہ نصیحت کریں گے کہ وہ ایسی تختیوں اور کتبوں کو گھر وں میں نہ لٹکائیں جن پر قرآن مجید کی آیات ہوں یا اللہ تعالی کا اسم پاک ہو یانبی ﷺ کا اسم گرامی ہو ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب