السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
آج کل وہ غم وفکر ،مشکلات او رپریشانیاں کثرت سے موضوع تحث ہیں ، جو انسان کو ہلا کر رکھ دیتی ہیں ، اور مور زمانہ کےساتھ انسان ان میں مبتلا ہوجاتاہے ۔ سوال یہ ہے کہ ان کا علاج کیسے کریں ؟ کیاشرعی طور پر یہ جائز ہےکہ انسان خود اپنے آپ کو بھی دم کرے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سب سےپہلے تو یہ جاننا واجب ہےکہ ان مشکلات ، پریشانیوں ، غموں اورفکروں کو اللہ تعالی گناہوں کاکفارہ بناکر گاہوں کو مٹا دیتا ہے اورانسان اگر صبر کا مظاہرہ کرے تو اسےمشکلات کےباعث اجر و ثواب بھی حاصل ہوتاہے ۔ غم و فکر کے ازالہ کےلیے مسنون دعاؤں کے پڑھنے میں بھی کوئی حرج نہیں مثلا ابن مسعود رضی اللہ عنہما سےمروی اس حدیث میں ہے ، جسےاہل سنن نے صحیح روایت کے ساتھ نقل کیاہے :
اللَّهُمَّ إِنِّي عَبْدُكَ ابْنُ عَبْدِكَ ابْنُ أَمَتِكَ، نَاصِيَتِي بِيَدِكَ، مَاضٍ فِيَّ حُكْمُكَ، عَدْلٌ فِيَّ قَضَاؤُكَ، أَسْأَلُكَ بِكُلِّ اسْمٍ هُوَ لَكَ، سَمَّيْتَ بِهِ نَفْسَكَ، أَوْ أَنْزَلْتَهُ فِي كِتَابِكَ، أَوْ عَلَّمْتَهُ أَحَدًا مِنْ خَلْقِكَ، أَوِ اسْتَأْثَرْتَ بِهِ فِي عِلْمِ الْغَيْبِ عِنْدَكَ، أَنْ تَجْعَلَ الْقُرْآنَ رَبِيعَ قَلْبِي، وَنُورَ صَدْرِي، وَجَلَاءَ حُزْنِي، وَذَهَابَ هَمِّي، (مسند احمد 352/1 ، 391)
’’اے اللہ ! میں تیرا بندہ ہوں ، تیرے بندے کا بیٹا ہوں ، تیری بندی کابیٹا ہوں ۔ میری پیشانی تیرے ہاتھ میں ہے ۔ تیرا حکم میرے حق میں نافذ ہے ۔تیرا فیصلہ میرے بارےمیں مبنی بر عدل و انصاف ہے ۔ میں تیرے ہر اس نام کے ساتھ جو تیرا نام ہے ، تو نے خو د اسے اپنے نام کے طور پر رکھا گیا اسے اپنی کتاب میں نازل فرمایا ، یا اپنی مخلوق میں سے کسی کو سکھایا ، یاتو نے اسے غیب میں اپنے ہی پاس رکھا ، میں تجھ سےیہ سوال کرتا ہوں کہ تو قرآن غظیم کو میرےدل کی بہار ، میرے سینے کا نور ،میرے غم کا مداوا اورمیرے فکر و غم کو دور کرنے کا سبب بنادے۔‘‘
اسی طرح یہ دعا بھی پڑھتے رہنا چاہیے :
﴿لا إِلـٰهَ إِلّا أَنتَ سُبحـٰنَكَ إِنّى كُنتُ مِنَ الظّـٰلِمينَ ﴿٨٧﴾... سورةالانبياء
’’تیرے سوا کوئی معبود نہیں ،تو پاک ہے ( اور ) بے شک میں قصور وار ہوں۔‘‘
یہ حضرت یونس علیہ السلام کی دعا تھی ، اللہ تعالی نے اسےذکر کرنے کےبعد فرمایاہے:
﴿فَاستَجَبنا لَهُ وَنَجَّينـٰهُ مِنَ الغَمِّ ۚ وَكَذٰلِكَ نُـۨجِى المُؤمِنينَ ﴿٨٨﴾... سورةالانبياء
’’تو ہم نے ان کی دعا قبول کرلی اوران کوغم سےنجات بخشی اورایمان والوں ہم اسی طرح نجات دیا کرتےہیں۔‘‘
اس میں کوئی حرج نہیں کہ انسان اپنے آپ کو خود دم کرلے۔ نبیﷺ سوتے وقت معوذاب پڑھ کر خود اپنے آپ کو دم کیا کرتے تھے، انہیں پڑھ کر اپنےدونوں ہاتھوں میں پھونک مارتے اور پھر دونوں ہاتھوں کو اپنےچہروں کو اپنےچہرہ اور جسم پر جہاں جہاں پہنچ سکتے، پھیر لیا کرتے تھے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب