السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا مومن نفسیاتی طور پر بیمار ہوسکتاہے؟ شریعت میں اس کا کیا علاج ہے، جدید طب میں تو نفسیاتی امراض کا صرف دواؤں ہی سے علاج کیا جاسکتاہے ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس میں قطعا کوئی شک نہیں کہ انسان مستقبل کے فکر یا ماضی کے غم کی وجہ سے نفسیاتی امراض میں مبتلا ہوسکتا ہے اور نفسیاتی امراض جسم پر جسمانی امراض سے بھی زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ ان امراض کا شرعی امور ۔۔۔یعنی دم ۔۔۔۔ سے علا ج ، دواؤں سے علاج کی نسبت زیادہ کامیاب ہوتاہے جیساکہ مشہور ہے ۔ ان بیماریوں کے علاج کے سلسلےمیں حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی صحیح حدیث میں ہے کہ جس مومن کو کوئی پریشانی یاغم وفکر لاحق ہو اوروہ یہ دعا پڑھ لے تواللہ تعالی اس کے غم و فکر کو نہ صرف دور فرما دیتا ہے بلکہ اسے خوشی اور مسرت سے بدل دیتا ہے۔ دعا یہ ہے:
اللَّهُمَّ إِنِّي عَبْدُكَ ابْنُ عَبْدِكَ ابْنُ أَمَتِكَ، نَاصِيَتِي بِيَدِكَ، مَاضٍ فِيَّ حُكْمُكَ، عَدْلٌ فِيَّ قَضَاؤُكَ، أَسْأَلُكَ بِكُلِّ اسْمٍ هُوَ لَكَ، سَمَّيْتَ بِهِ نَفْسَكَ، أَوْ أَنْزَلْتَهُ فِي كِتَابِكَ، أَوْ عَلَّمْتَهُ أَحَدًا مِنْ خَلْقِكَ، أَوِ اسْتَأْثَرْتَ بِهِ فِي عِلْمِ الْغَيْبِ عِنْدَكَ، أَنْ تَجْعَلَ الْقُرْآنَ رَبِيعَ قَلْبِي، وَنُورَ صَدْرِي، وَجَلَاءَ حُزْنِي، وَذَهَابَ هَمِّي، (مسند احمد 1/352 ، 391)
’’اے اللہ ! میں تیرا بندہ ہوں ، تیرے بندے کا بیٹا ہوں، تیری بندی کابیٹا ہوں۔ میری پیشانی تیرے ہاتھ میں ہے۔ تیرا حکم میرے حق میں نافذ ہے ۔تیرا فیصلہ میرے بارےمیں مبنی بر عدل و انصاف ہے۔ میں تیرے ہر اس نام کے ساتھ جو تیرا نام ہے ، تو نے خو د اسے اپنے نام کے طور پر رکھا گیا اسے اپنی کتاب میں نازل فرمایا ، یا اپنی مخلوق میں سے کسی کو سکھایا ، یاتو نے اسے غیب میں اپنے ہی پاس رکھا ، میں تجھ سےیہ سوال کرتا ہوں کہ تو قرآن غظیم کو میرےدل کی بہار ، میرے سینے کا نور ،میرے غم کا مداوا اورمیرے فکر و غم کو دور کرنے کا سبب بنادے۔‘‘
یہ دعا درحقیقت شرعی دواء ہے ۔ اسی طرح انسان کو یہ دعا بھی پڑھتے رہنا چاہیے :
﴿لا إِلـٰهَ إِلّا أَنتَ سُبحـٰنَكَ إِنّى كُنتُ مِنَ الظّـٰلِمينَ ﴿٨٧﴾... سورة الانبياء
’’تیرے سوا کوئی معبود نہیں ،تو پاک ہے (اور) بے شک میں قصور وار ہوں۔‘‘
تفصیل کے لیے ان کتب کا مطالعہ فرمائیں ، جو علماء نے او راد و وظائف کے موضوع پر لکھی ہیں ، مثلا امام ابن قیم رحمہ اللہ علیہ کی کتاب ’’الوابل الصیب‘‘ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ علیہ کی ’’الکلم الطیب ‘‘ اور امام نووی رحمہ اللہ علیہ کی ’’الاذکار ‘‘ نیز امام ابن قیم رحمہ اللہ علیہ کی کتاب ’’زاد المعاد ‘‘ کا مطالعہ فرمائیں۔
جب ایمان کمزور ہوگیا تو شرعی دواؤں کے لیے نفس کا قبول کرنا بھی کمزور ہوگیا او راب لوگوں نےشرعی دواؤں کی بجائے مادی دواؤں پر زیادہ اعتماد کرنا شروع کردیا ہے ۔ یا یوں کہہ لیجئے کہ جب ایمان قوی تھا تو تو شرعی دوائیں مکمل طور پر مؤثر تھیں بلکہ ان کی تاثیر مادی دواؤں سے زیادہ تیز تھی ۔ ہم سب کو اس شخص کا قصہ کبھی نہیں بھولنا چاہیے ، جسےنبی اکرم ﷺ نے ایک سریہ کے ساتھ بھیجا تھا ، یہ لوگ ایک عرب قوم کے پاس فرکش ہوئے مگر انہوں نے ان کی مہمان نوازی نہ کی تو اللہ تعالی کا کرنا یہ ہوا کہ ان کے سربراہ کو ایک سانپ نے ڈس لیا تو وہ آپس میں کہنے لگے کہ ان لوگوں کےپاس جاؤ ، جنہوں نے یہاںآکر ڈیرا ڈالا ہے ، شاید ان میں دم کرنے والا ہو مگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ ہم تو تمہارے سربراہ کو اس وقت تک دم نہ کریں گے ، جب تک ہمیں اتنی بکریاں نہ دے دو ۔ انہوں نے کہا ہمیں منظور ہے تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہ میں سے ایک شخص گیااور اس نے اسےصرف سورۃ فاتحہ پڑھ کرٰ دم کیا ، جسےسانپ نے ڈسا تھا ، تو یہ شخص فورا اس طرح تندرست ہوگیا گویا سے بندھی رسی سے کھول دیا گیا ہو ۔ اس شخص پر سورۃ فاتحہ کی قراءت اس لیے اثر انداز ہوئی کہ اسے ایک ایسے شخص نے پڑھا تھا ، جس کا دل ایمان سے لبریز تھا ،جب یہ لوگ مدینہ میں واپس آئے تو نبی اکرمﷺ نے اس سے پوچھا :
((ومایدریک انها رقیة ؟ )) ( صحیح البخاری ، الاجارة ، باب مایعطی فی الرقیة علی احیاء العرب بفاتحة الکتاب ، ح : 2276 وصحیح مسلم ، السلام ، باب جواز اخذ الاجرة علی الرقیة بالقرآن والاذکار ،ح : 2201)
’’تمہیں کیسے معلوم ہوا کہ یہ سورت دم ہے؟ ‘‘
لیکن ہمارے زمانے میں دین اور ایمان کمزور ہوگیاہے۔ لوگوں نے مادی اور ظاہر یامور پر انحصار کرنا شروع کردیا ہے ، جس کی وجہ سے وہ طرح طرح کی پریشانیوں میں مبتلا ہوگئے ہیں اور انکے لیےکچھ شعبدہ باز قسم کے لوگ ظاہر ہوگئے ہیں ، جو لوگوں کوعقلوں اورعقائد کے ساتھ کھیل رہے ہیں اوراس بات کے دعوے دار ہیں کہ وہ بڑے متقی اور پرہیز گار لوگ ہیں ، لیکن یہ باطل طریقے سےلوگوں کامال کھانےوالے ہیں اور لوگوں نے اب دو انتہائی متضاد موقف اختیار کر لیے ہیں، کچھ لوگ تو قرآن پڑھ کر دم کرنے کا مطلقا کوئی اثر نہیں سمجھتے اور کچھ لوگ جھوٹے منتر جنتر پڑھ کر لوگوں کو بے وقوف بنارہے ہیں اورلوگ ان کے فریب جال میں پھنس رہے ہیں البتہ کچھ لوگ ایسے بھی ہیں ، جنہوں نے معتدل طرز عمل کو اختیار کر رکھا ہے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب