السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مشت زنی کے بارے میں کیاحکم ہے؟ کتاب و سنتت میں کوئی ایسی دلیل موجود ہے، جس سے معلوم ہو کہ یہ حرام ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مشت زنی حرام ہے کیونکہ یہ صحت کے لیے مضر ہے، علاوہ ازیں اس کے اور بھی بہت سے مفاسد ہیں۔ علماء نے سورۃ المؤمنون میں اللہ تعالی کےحسب ذیل فرمان سے، اس کی حرمت پر استدلال کیا ہے:
﴿فَمَنِ ابتَغىٰ وَراءَ ذٰلِكَ فَأُولـٰئِكَ هُمُ العادونَ ﴿٧﴾... سورةالمؤمنون
’’اور جو ان کے سوا اوروں کے طالب ہوں تو وہ (اللہ کی مقرر کی ہوئی ) حدسے نکل جانے والے ہیں۔‘‘
یعنی جو شخص اپنی بیوی یاکنیز کے علاوہ کسی اورطریقے کا طالب ہو تو وہ حدسے نکل جانے والوں میں سے ہے ۔ شیخ حمد امین شنقیطی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی تفسیر ’’اضواء البیان‘‘ اس آیت سے استدلال کیاہے۔ بعض آثار میں ہے کہ ’’کچھ ایسے لوگ بھی آئیں گے جن کے ہاتھ حاملہ ہوں گے کیونکہ یہ لوگ اپنے آلات تناسل کے ساتھ کھیلتے تھے‘‘ اگر کسی نوجوان کو یہ خدشہ ہو کہ وہ زنامیں مبتلا ہو جائے گا تو اسے بعض علماء نے اس کی اجازت دی ہے اور ان علماء کا خیال ہے کہ اس سے شوت بالکل تو ختم نہیں ہوتی البتہ اس میں کچھ کمی آجاتی ہے۔ (جن علماء نے یہ بات کہی ہے ان کایہ قول بالکل غلط اور کتاب و سنت کی نصوص کےمنافی ہے۔ لہذا اس قول کی طرف التفات کرنا اور اس سےمشت زنی کی اجازت کی دلیل لینا بہت بڑی جسارت او رنصوص کی مخالفت ہے۔ عبدالجبار، دارالسلام، لاہور) لیکن اسےبھی حصول عفت کے لیے سب سے پہلے شادی کرنے کی کوشش کرنی چاہیے اور اگر اسےاس بات کی استطاعت نہ تو پھر روزہ رکھناچاہیے، اس سےاس کی شہوت ختم ہوجائےگی۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب