سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(633) دو چہروں والا سب لوگوں سے بدتر ہے

  • 11010
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-27
  • مشاہدات : 2889

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں دیکھتاہوں کہ کچھ لوگ دو چہروں کے ساتھ باتیں کرتےہیں ،میرے سامنے ایک چہرے سے اور دوسرے کے سامنے دوسرے چہرے سے، تو کیا ایسے شخص کی بابت میں خاموش رہوں یادوسروں کو بتادوں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

دو چہروں کے ساتھ گفتگو جائز نہیں ہے ، کیونکہ نبی  اکرم ﷺ نے فرمایا ہے :

وَتَجِدُونَ شَرَّ النَّاسِ ذَا الوَجْهَيْنِ الَّذِي يَأْتِي هَؤُلاَءِ بِوَجْهٍ، وَيَأْتِي هَؤُلاَءِ بِوَجْهٍ» (صحیح البخاري، المناقب ،باب المناقب ، ح 3494 )

’’تم سب لوگوں سے برا دو چہروں والے کو پاؤ گے، جو کچھ لوگوں کے پاس ایک چہرے کے ساتھ اور دوسرے لوگوں کے پاس دوسرے چہرےکےساتھ دوسرے چہرے کے ساتھ جاتاہے۔‘‘

اس كى معنی یہ ہیں کہ کسی انسان کی اس کے منہ پر تو کسی دینوی مقصد کے لیے بے حد مدح و ستائش کی جائے مگر اس کی عدم موجودگی میں دوسرے لوگوں کے سامنے اس کی مذمت کی جائے اوراس کی خامیوں کو بیان کیاجائے اور اسکا یہ طرز عمل اکثر لوگوں کےمناسب حال نہ ہوں ،تو جو کسی ایسے شخص کو جانتا ہو تو اس کے لیے واجب یہ ہے کہ اسےسمجھائےاور اس فعل سےباز رہنے کی تلقین کرے اور اسے بتائے کہ یہ ننافقوں کی خصلت ہے اور کبھی نہ کبھی لوگ اس سے اور  اس کے قابل مذمت طرز عمل سے آگاہ ہو جائیں گے تو وہ اس سے ناراض ہوں گے، اس کی صحبت سے بچیں گے بلکہ اس سے قطع تعلق کرلیں گے اور اس طر ح یہ اپنےمقاصد حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے گا اور اگر وہ اس طرح کی نصیحت کو قبول نہ کرے تو پھر واجب ہے کہ لوگوں کو اس کے اور اسے کے فعل کےبارےمیں بتایاجائے، اس کی عدم موجودگی میں بھی اس کا ذکر کیا جاسکتا ہے کیونکہ حدیث میں ہے:

(اذکروا الفاجر بمافیه  یحذر الناس ) (کشف الخفاء ومزیل الالباس للعجلونی : 1؍114 ، ح : 305)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص480

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ