السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
دین اسلام میں خوش طبعی کے بارے میں کیا حکم ہے؟ کیا یہ بھی ’’لھو الحدیث ‘‘ میں سے ہے ۔ یاد رہے میرا سوال ایسی خوش طبعی کے بارے میں نہین ہے ، جس میں دین کا مذاق اڑایا گیا ہو ، فتوی عطا فرمائیں، اللہ تعالی آپ کو اجر و ثواب سےنوازے ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
خوش طبعی اگر ق سچ پر مبنی ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں خصوصا جب کہ کثرت سے ایسا نہ کیا جائے۔ نبی اکرمﷺ بھی کبھی مزاح فرمالیا کرتے تھے ۔ لیکن آپ ہر حال میں حق اور سچ ہی فرماتے تھے اور خوش طبعی میں جھوٹ ہو تو پھر یہ جائز نہیں ہے، کیونکہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا ہے:
«وَيْلٌ لِلَّذِي يُحَدِّثُ الْقَوْمَ كَاذِبًا لِيُضْحِكَهُمْ، وَيْلٌ لَهُ، وَيْلٌ لَهُ» وَيْلٌ لَهُ "(سنن ابي داؤد الادب باب في التشديد في الكذب ح4990 وجامع الترمذي ح و2315 والسنن الكبري للنسائي :6؍509 ، ح،11655)
’’تباہ وبربادی ہے اس شخص کے لیے جو لوگوں کو ہنسانے کے لیے بات کرتے ہوئے جھوٹ بولتا ہے، اس کے لیے بتاہی و بربادی ہے، اس کے لیے بتاہی و بربادی ہے۔‘‘
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب