سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(627) اگر مقصود نصیحت ہو تو یہ غیبت نہیں

  • 11004
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1977

سوال

(627) اگر مقصود نصیحت ہو تو یہ غیبت نہیں

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص نے کسی کو کام پر رکھنا چاہا اورمجھے معلوم ہے کہ یہ شخص کئی اعتبار سے اس کام کے لیے موزوں نہیں ہے تو کیا میرے لیےججج یہ جائز ہے کہ اس شخص کے کچھ عیوب و نقائص اسے بتادوں ، کیا یہ غیبت تو شمار نہیں ہوگی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

: اگر مقصود نصیحت  اور خیر خواہی ہو تو یہ غیبت نہیں ہے کیونکہ نبی ﷺ نے فرمایا  

«الدِّينُ النَّصِيحَةُ» قُلْنَا: لِمَنْ؟ قَالَ: «لِلَّهِ وَلِكِتَابِهِ وَلِرَسُولِهِ وَلِأَئِمَّةِ الْمُسْلِمِينَ وَعَامَّتِهِمْ» (صحیح مسلم ، الایمان ،باب بیان ان الدین النصیحۃ،  ح: 55)

’’دین خیر خواہی کا نام ہے، ہم نے کہا کس کے لیے خیر خواہی تو آپ نے فرمایا : اللہ کے لیے، اس کے رسول کے لیے ،مسلمانوں کے حکمرانوں کے لیے، اور ان کے عوام کے لیے۔‘‘

اس حدیث کو امام مسلم نے اپنی ’’صحیح‘‘ میں بیان فرمایا ہے اور صحیح بخاری و مسلم میں حضرت جریر بن عبد اللہ بجلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نماز قائم کرنے، زکوۃ ادا کرنے اورہر مسلمان کی خیر خواہی پر نبی اکرمﷺ کی بیعت کی تھی۔ (صحیح بخاري، الایمان، باب قول النبیﷺ الدین النصیحه، حدیث 57 وصحیح مسلم، الایمان باب بیان ان الدین النصیحه، حدیث :56) اس مضمون کی او ربھی بہت سی احادیث ہیں۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص476

محدث فتویٰ

تبصرے