السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بغض لوگ ۔۔۔ اللہ تعالی انہیں ہدایت عطا فرمائے ۔۔۔غیبت کو گناہ یاحرام نہیں سمجھتے اوربعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ اگر اس انسان میں وہ برائی موجود ہو جس کا آپ ذکر کر رہے ہیں تو پھر اس کی غیبت حرام نہیں ہے ۔ اور یہ لوگ اس بارےمیں احادیث مصطفیﷺ سے تجاہل سےکام لیتے ہیں ، امید ہے آنجناب اس مسئلہ کی وضاحت فرمائیں گے ۔ جزاکم اللہ خیرا ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
غیبت حرام اورکبیرہ گناہ ہے،خواہ عیب اس شخص میں موجود ہو یا نہ ہو ،کیونکہ حدیث سے یہ ثابت ہے کہ نبی اکرم ﷺ سے جب غیت کےبارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا :
«ذِكْرُكَ أَخَاكَ بِمَا يَكْرَهُ» قِيلَ أَفَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ فِي أَخِي مَا أَقُولُ؟ قَالَ: «إِنْ كَانَ فِيهِ مَا تَقُولُ، فَقَدِ اغْتَبْتَهُ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ فِيهِ فَقَدْ بَهَتَّهُ» (صحيح مسلم ،البر والصلة، باب تحريم الغيبة: 2589 )
’’تمہارے بھائی کا اس طرح ذکر کرنا جسے و ہ ناپسند کرے۔‘‘ عرض کیاگیا :اگر میرے بھائی میں وہ عیب موجود ہو ،جسےمیں بیان کررہا ہوں؟ آپ نےفرمایا : اگر اس میں یہ خرابی موجود ہے ، جو تم کہہ رہے ہو تو تم نے اس کی غیبت کی اور اگر یہ اس میں موجود نہیں ہے توتم نے اس پر بہتا ن باندھا ہے۔‘‘
حدیث سےیہ بھی ثابت ہے کہ ’’جب نبیﷺ نے شب معراج کچھ ایسےلوگوں کو دیکھا جس کے پیتل کے ناخن تھےوہ ان سے اپنے چہروں اور سینوں کو زخمی کررہےتھے، آپ نے ان لوگوں کے بارے میں پوچھا تو آپ کیخدمت میں عرض کیا گیا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو لوگوں کے گوشت کو کھایا کرتے تھے، اور ان کی عزتوں کو پاما ل کرتے تھے۔‘‘ (سنن ابي داؤد ، الادب باب فی الغیبة ، حدیث 4878)
﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنُوا اجتَنِبوا كَثيرًا مِنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعضَ الظَّنِّ إِثمٌ ۖ وَلا تَجَسَّسوا وَلا يَغتَب بَعضُكُم بَعضًا ۚ أَيُحِبُّ أَحَدُكُم أَن يَأكُلَ لَحمَ أَخيهِ مَيتًا فَكَرِهتُموهُ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۚ إِنَّ اللَّهَ تَوّابٌ رَحيمٌ ﴿١٢﴾... سورة الحجرات
’’اے اہل ایمان ! بہت گمان کرنے سے احتراز کرو بلا شبہ بعض گمان گناہ ہیں اورایک دوسرے کے حال کا تجسس نہ کیا کرو اورنہ کوئی کسی کی غیبت کرے۔ کیا تم میں سے کوئی شخص اسبات کو پسند کرے گاکہ اپنے مرے ہوئے بھائی کا گوشت کھائے؟اس سے تو تم ضرورو نفرت کرو گے۔ (توغیبت نہ کرو) اور اللہ کاڈر رکھو،بے شک اللہ توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے۔‘‘
لہذا ہر مسلمان مرد اور عورت پر واجب ہے کہ وہ غیبت سے اجتناب کرے اور اللہ سبحانہ وعالی اوراس کے رسولﷺ کی اطاعت بجالاتے ہوئے اسے ترک کرنے کی دوسروں کو بھی وصیت کرے ۔ مسلمان کو اس بات کی کوشش کرنی چاہیے کہ وہ اپنے مسلمانت بھائی کی پردہ پوشی کرے اوران کےعیوب ونقائص کو دوسروں کےسامنے ظاہر نہ کرے کیونکہ غیبت معاشرے میں کینہ، عداوت اورانتشار پیدا کرنے کا سبب ہے۔ اللہ تعالی تمام مسلمانوں کوہر قسم کی نیکی کی توفیق عطا فرمائے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب