سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(613) جانوروں کے کان پر داغ لگانا یا اسے جلانا کاٹنا

  • 10990
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 2031

سوال

(613) جانوروں کے کان پر داغ لگانا یا اسے جلانا کاٹنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمیں ایک شیخ نے یہ فتوی دیا ہے کہ جانور کے کان پر داع لگانا یا اسے جلانا یا جزئی یا کلی طور پر کاٹنا امر شیطان میں سے ہے اور ایسا کرنے والے  پر اللہ تعالی کی لعنت کا سبب بنتا ہے ،کیا یہ بات صحیح ہے نا نہیں ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اسلام میں اصول تو یہ ہے کہ مویشی چوپاؤں کا احترام کیا جائے اور انہیں کان کے داغنے یا سوراج کرنے یا کلی  یا جزئی وغیرہ کاٹنے کی صورت میں ایداء نہ دی جائے الا یہ کہ اس کی کوئی ناگزیر ضرورت ہو مثلا وہ اس کے ذریعے سے اپنے یا دوسرے کے لیے شناخت کی علامت لگانا چاہتا ہو لیکن اس صورت میں بھی چہرے پر داع نہ لگایا جائے یا ہدی (قربانی ) کے لیے لے جائے جانے والے اونٹوں کی کوہانوں کو چیرا دینا چاہتا ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ وہ حدود حاجت کے اندر رہے اور اس کی غرض بھی صحیح ہو۔ صحیح بخاری و مسلم میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث سے یہ ثابت ہے کہ میں صبح سویرے عبداللہ بن ابی طلحہ کو لے کر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تاکہ آپ اسے گھٹی دیں۔ میں جب آپ کی خدمت میں خاضر ہوا تو آپ کے دست مبارک میں اس وقت داغ لگانے والا ایک آلہ تھا ، جس کے ساتھ آپ صدقہ کے اونٹوں کو داغ لگارہے تھے۔ ((صحیح البخاري ، الزکاة ، باب وسم الامام ابل ، حدیث 1502  وصحیح مسلم ، اللباس ،باب جواز وسم الحیوان ، حدیث2119 )) احمد اور ابن ماجہ کی روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ بکریوں کے کانوں پر داغ لگارہے تھے ۔ (مسند احمد ، 3؍171 وسنن ابن ماجه ، اللباس ، باب لبس الصوف ، حدیث 3565) صحیح بخاری میں مسور بن مخرمہ اور مروان کی روایت ہے کہ نبی ﷺ چودہ سو سے کچھ زیادہ صحابہ کرام کے ساتھ نکلے حتی کہ جب مقام ذوالحلیفہ پہنچے تو نبی اکرمﷺ نے ہدیے کے اونٹوں کو قلاوۃ پہنایا اور ان کا شعار بھی کیا۔ (صحیح البخاری ، الحج ، باب من اشعر وقلد ۔۔۔حدیث : 1694 ،1695) شعار یہ ہے کہ اونٹ کی کوہان کو زخمی کردیا جائے حتی کہ خون بہہ نکلے اور پھر خون کو بند کر دے تو یہ اس بات کی علامت ہوگی کہ یہ ہدی کا جانور ہے ۔ یاد رہے ! چہرے پر داع لگانا جائز نہیں ہے کیونکہ رسول اکرم ﷺ نے اس سے منع فرمایا ارو ایسا کرنے والے پر لعنت فرمائی ہے (صحیح مسلم ، اللباس ، باب النہي عن ضرب الحیوان فی وجہه ، حدیث 2116،2117)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص467

محدث فتویٰ

تبصرے