سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(604) اوقات نماز کے علاوہ شطرنح کھیلنا

  • 10978
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1139

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا درج ذیل شرطوں کے ساتھ شطرنج کھیلنا جائز ہے : 1۔ہمیشہ نہیں بلکہ کبھی کبھی کھیل لیا جائے ۔2۔ جھیلتے ہوئے بے الفاظ استعمال نہ کیے جائیں ۔3۔ فرض نمازوں کو ضائع نہ کیا جائے ؟ امید ہے راہنمائی فرمائیں گے ۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

راجح قول یہ ہے کہ شطرنج کا کھیل حرام ہے ۔ 1۔ اسے لیے کہ اکثر و بشتر صورتوں میں یہ تمثالی اور مجسم صورتوں سے خالی نہیں ہوتا اور معلوم ہے کہ تصویروں کو پاس رکھنا حرام ہے کیونکہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا :

«لَا تَدْخُلُ الْمَلَائِكَةُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ وَلَا صُورَةُ تَمَاثِيلَ» (صحیح البخاري بدء الخلق باب اذا قال احدكم امين ---الخ ح 3226وصحيح مسلم اللباس والزينة با ب تحريم تصوير صورة الحيوان ---الخ ح 2106)

’’فرشتے اس گھرمیں داخل ہی نہیں ہوتے جس میں تصویر ہو‘‘

2۔ اس لیے کہ یہ کھیل اکثر و بشتر حالتوں میں اللہ تعالی کے ذکر سے روکنے کا ذریعہ بنتا ہے اور جو چیز اللہ کے ذکر سے غافل رکے وہ حرام ہے کیونکہ اللہ تعالی نے شراب ، جوا ، بت اور پانسوں کی حرمت کی حکمت بیان کرتے ہوئے فرمایا ہے :

﴿إِنَّما يُر‌يدُ الشَّيطـٰنُ أَن يوقِعَ بَينَكُمُ العَد‌ٰوَةَ وَالبَغضاءَ فِى الخَمرِ‌ وَالمَيسِرِ‌ وَيَصُدَّكُم عَن ذِكرِ‌ اللَّهِ وَعَنِ الصَّلو‌ٰةِ ۖ فَهَل أَنتُم مُنتَهونَ ﴿٩١﴾... سورة المائدة

’’شیطان تو یہ چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے سبب تمہارے آپس میں دشمنی اور رنجش ڈلوا دے اور تمہیں اللہ کی یاد سے اور نماز سے روک دے تو تم کو (ان کاموں سے )باز رہنا چاہیے۔‘‘

یہ کھیل کھیلنے والے آپس میں لڑائی جھگڑے اور اختلاف کرنے اور ایک دوسرے کے خلاف جد درجہ ناشائستہ الفاظ استعمال کرنے لگتے ہیں، جو ایک مسلمان کے اپنے دوسرے مسلمان بھائی کے لیے قطعا استعمال ہیں کرنے چائییں۔ ذہن کو صرف اسی کام میں مشغول رکھنے کی وجہ سے وہ کند ہو جاتاہے کہ مجھے عاقل اعتماد لوگوں نے بتایا ہے کہ انہوں نے شطرنج کھیلنے والوں کے اپنے اس کھیل کے سوا دیگر تمام میدانوں میں ذہانت و فطانت کے اعتبار سے سب سے گھٹیا پایا ہے لہذا ان اسباب کی وجہ سے شطرنج کھیلنا حرام ہے۔ اور یہ بھی اس صورت میں جب کہ اس میں جوا نہ ہو یعنی شکست کھانے والے کے لیے مالی معاوضہ ادا کرنے کی شرط نہ ہو، اور اگر ایسی کوئی شرط بھی ہو تو  پھر یہ کھیل بہت خبیث اور بدتر ین ہوگا۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص460

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ