السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بعض لوگ آپس میں شرط لگا لیتے ہیں اور اسے حق کے نام سے موسوم کرتے ہیں، اس کے بارے میں کیا حکم ہے ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آپس میں شرط لگانے کی صورت بہت سے لوگوں کومعلوم ہے جو یہ ہے کہ جب دو آدمیوں کا کسی چیزکے بارے میں اختلاف ہوتا ہے توان میں سے ایک دوسرےکو کہتا ہے کہ اگر میری بات صحیح ہوئی تو آپ مجھے اس قدر رقم ادا کریں گے ، جس کاوہ نام لے کر باقاعدہ تعین کردیتا ہے اور اگر آپ کی بات صحیح ہوگی تو اتنی رقم میں آپ کو ادا کردوں گا ۔ یہ صورت حرام ہے کیونکہ یہی وہ جوا ہے ، جس کا اللہ تعالی نے شراب کے ساتھ اس طرح ذکر فرمایا ہے:
﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا إِنَّمَا الخَمرُ وَالمَيسِرُ وَالأَنصابُ وَالأَزلـٰمُ رِجسٌ مِن عَمَلِ الشَّيطـٰنِ فَاجتَنِبوهُ لَعَلَّكُم تُفلِحونَ ﴿٩٠﴾ إِنَّما يُريدُ الشَّيطـٰنُ أَن يوقِعَ بَينَكُمُ العَدٰوَةَ وَالبَغضاءَ فِى الخَمرِ وَالمَيسِرِ وَيَصُدَّكُم عَن ذِكرِ اللَّهِ وَعَنِ الصَّلوٰةِ ۖ فَهَل أَنتُم مُنتَهونَ ﴿٩١﴾... سورةالمائدة
’’اے ایمان والو ! شراب اور جوا اور بت او رپانسے ( یہ سب ) ناپاک کام اعمال شیطان سے ہیں ، سو ان سے بچتے رہنا تاکہ تم نجات پاؤ ۔شیطان تو یہ چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے سبب تمہارے آپس میں دشمنی اور رنجش ڈلوا دے اور تمہیں اللہ کی یاد سے اور نماز سے روک دے تو تم کو (ان کاموں سے )باز رہنا چاہیے۔‘‘
لہذا یہ جوا حرام ہے اور بعض لوگ اگر اسے ’’حق ‘‘ کے نام سے موسوم کرتے ہیں تو اس کی قباحت میں اور بھی اضافہ ہو جاتاہے۔ کیونکہ انہوں نے باطل کو حق کا نام دیا، اس کانام تبدیل کردیا اور اس پر حلال ہونے کا رنگ چڑھادیا، لہذا یہ لوگ اپنے اس طرز میں جھوٹے اور دغا باز ہیں۔ ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالی ہمیں سلامتی اور عافیت عطا فرمائے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب