سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(575) مادہ منویہ کا عطیہ

  • 10949
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 1465

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا مرد یا عورت کے لیے مادہ منویہ کا عطیہ دینا جائز ہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس کا عطیہ دینا جائز نہیں کیونکہ  اس کے لیے شرم گاہوں کو ہاتھ لگانا پڑے گا ، گندی چیزوں کو استعمال کرنا پڑے گا او رنجاست کو چھونا پڑے گا او رپھر اس سے بچے کا پیدا  ہونا غیر یقینی ہے کیونکہ اللہ تعالی خالق ومتصرف ہے :

﴿يَهَبُ لِمَن يَشاءُ إِنـٰثًا وَيَهَبُ لِمَن يَشاءُ الذُّكورَ‌ ﴿٤٩ أَو يُزَوِّجُهُم ذُكر‌انًا وَإِنـٰثًا ۖ وَيَجعَلُ مَن يَشاءُ عَقيمًا ۚ إِنَّهُ عَليمٌ قَديرٌ‌ ﴿٥٠﴾... سورةالشورىٰ

’’جسے چاہتا ہے بیٹیاں عطا کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے بیٹے عطا کرتا ہے یا ان کو بیٹے اور بیٹیاں ( دونوں ) ملا کرعنائیت فرماتا ہے اور جس کو چاہتا ہے بے اولاد رکھتا ہے۔‘‘

اس طرح  کے عطیہ کی ضرورت بھی نہیں ہے، آدمی کو چاہیے کہ اللہ تعالی نے جو پیدا فرمایا دیا ہے اور اسے عطا کردیا ہے اس پر راضی رہے۔  

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص436

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ