سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

ایک ہی لڑکی سے دو بار نکاح کرنے کا حکم

  • 10929
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1356

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرا سوال ایک انتہائی عجیب مسئلہ کے بارے میں ہےکہ اگر ایک لڑکا اپنے والدین کو بتائے بغیر کسی لڑکی سے نکاح کر لیتا ہے جس میں لڑکی کے ولی کی اجازت شامل ہے۔ بعد میں لڑکے کے والدین بھی شادی کے لئے رضامند ہو جاتے ہیں لیکن کیونکہ ان کو پہلے نکاح کے بارے میں علم نہیں ہوتا تو لڑکا والدین کے سامنے ایک بار پھر اسی لڑکی سے نکاح کرتا ہےتو کیا ایسے کرنا جائز ہے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایسا کرنا ایک ناجائز عمل ہے اور دین کا مذاق ہے۔کیونکہ جب اس کا پہلے نکاح ہوچکا ہے تو دوسرا نکاح کرنے کی کیا ضرورت ہے ،سیدھا سیدھا اپنے والدین کو بتا دے کہ اس نے پہلے سے نکاح کیا ہوا ہے۔اور پھر لڑکے کے لئے شرعا یہ ضروری بھی نہیں ہے کہ وہ والدین کی اجازت سے نکاح کرے ،لڑکا خود ولی ہوتا ہے اور اپنا نکاح خود کر سکتا ہے ،اگرچہ والدین کی محبت کا خیال رکھنا از حد ضروری ہے ۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتوی کمیٹی

محدث فتوی


ماخذ:مستند کتب فتاویٰ