السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہم بہت سے ان پڑھ اور پڑھے لکھے لوگوں سے یہ سنتے ہیں کہ وہ اسماء معبدہ کی تصغیر کردیتے ہیں یا وہ انہیں ایسے ناموں سے بدل دیتے ہیں جو پہلے نام کے منافی ہوتے ہیں تو سوال یہ ہے کہ کیا اس میں کوئی حرج تو نہیں مثلا عبداللہ کو عبید ، عبود اور عبدی اور حمدی وغیرہ کے ناموں سےبلاتے ہیں ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اسماء معبدہ کی تصغیر میں کوئی حرج نہیں۔ مجھے نہیں معلوم کہ اہل علم میں سے کسی نے اس سے منع کیا ہو۔ احادیث و آثار میں بھی اس طرح کے بہت سے نام ملتے ہیں مثلا انیس، حمید اورعبید وغیرہ ، لیکن اگر کسی ایسے شخص کے نام کو تصغیر کےساتھ بلایا جائے جو اسے ناپسند کرتا ہو تو پھر بظاہر یوں معلوم ہوتا ہے کہ یہ حرام ہے کیونکہ اس صورت میں یہ برے القاب کے ساتھ پکارنے کےقبیل سے ہوگا ، جس سے اللہ تعالی نے قرآ ن کریم میں منع فرمایا ہے۔ البتہ اگر کوئی شخص ا س نام کے بغیر پہچانا جاسکتا ہو تو پھر کوئی حرج نہیں جیسا کہ آئمہ حدیث نے بعض رجال کے سلسلہ میں یہ صراحت کی ہے مثلا اعمش اور اعرج وغیرہ-
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب