سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(553) اس طرح کے نام رکھنے کے بارے میں کیا حکم ہے

  • 10922
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1830

سوال

(553) اس طرح کے نام رکھنے کے بارے میں کیا حکم ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا کسی مسلمان کے لیےطہ ،یس ،خباب ،عبدالمطلب ’الحبا ب ’قا رون اور ولید نام رکھنا جائز ہے ؟کیاطہ اور یس نبی اکرم حضرت محمدﷺ کے اسما ء میں سے ہیں یا نہیں ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ نام رکھنے جا ئز ہیں کیو نکہ ان کی مما نعت کی کوئی دلیل نہیں ہے لیکن مومنوں کے لیے افضل یہ ہے کہ وہ ایسے نا موں کا انتخاب کریں ’ جن میں اللہ تعا لی کی طرف عبد یت کی نسبت کی گی ہو ’ مثلا عبداللہ ’ عبد الرحمن اور عبد الملک وغیرہ ’ اسی طرح قا رون وغیرہ کی بجائے صا لح اور محمد جیسے اچھے اور مشہور نا م رکھ لیے جا ئیں استثنا ئی صورت میں عبد المطلب نام رکھنا بھی جا ئز ہے کیو نکہ نبی اکرمﷺ نے بعض صحا بہ کرام رضی اللہ عنہ کے اس نام کو برقراررکھاتھا۔

اللہ تعا لی کی ذات گرامی کے سوا کسی بھی غیر اللہ کی طرف عبد یت کی نسبت کرکے نام رکھنا جائز نہیں خواہ وہ کوئی بھی ہو مثلا عبدا لنبی ’عبدا لحسین اور عبد الکعبہ جیسےنام رکھنا ہر گز جا ئز نہیں ہے امام ابو محمد ابن حزم نے اکھا ہے کہ ایسے نام رکھنے کی  حرمت پر اہل علم کا اجماع ہے ۔ علماء کے صحیح قول کے مطابق طہ اور یس نبی اکرمﷺ کے اسماء میں سے نہیں ہیں بلکہ یہ بعض سورتوں کے آغاز میں حروف مقطعات ہیں ، جس طرح ص، ق ، اور ن وغیرہ حروف مقطعات ہیں۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص423

محدث فتویٰ

تبصرے