سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(297) جب امام آخری تشہد میں ہو اور دوسری جماعت کی امید تو انتظار جائز ہے

  • 1092
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-09
  • مشاہدات : 1381

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک نمازی مسجد میں اس وقت داخل ہوا جب امام آخری تشہد میں تھا، کیا وہ جماعت میں شامل ہو جائے یا دوسری جماعت کا انتظار کرے؟ فتویٰ عطا فرمائیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

جب انسان مسجد میں اس وقت داخل ہو جب امام آخری تشہد میں ہو تو اگر اسے دوسری جماعت کی امید ہو تو پھر اس کے ساتھ شامل نہ ہو اور اگر دوسری جماعت کی امید نہ ہو تو پھر اسی کے ساتھ شامل ہو جائے کیونکہ راجح قول کے مطابق نماز باجماعت کے لیے کم از کم ایک رکعت کا پا لینا ضروری ہے جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کے حسب ذیل فرمان کے عموم سے معلوم ہوتا ہے:

«مَنْ اَدْرَکَ رَکْعَةً مِنَ الصَّلَاةِ فَقَدْ اَدْرَکَ الصَّلَاةَ» (صحيح البخاري، المواقيت، باب من ادرک من الصلاة رکعة، ح: ۵۸۰ وصحيح مسلم، المساجد، باب من ادرک رکعة من الصلاة فقد ادرک تلک الصلاة، ح: ۶۰۷)

’’جس نے نماز کی ایک رکعت پا لی، گویا اس نے نماز کو پا لیا۔‘‘

جس طرح ایک رکعت کو پائے بغیر جمعہ کو نہیں پایا جا سکتا، اسی طرح ایک رکعت کے بغیر جماعت کو بھی حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ اگر کوئی امام کو آخری تشہد میں پائے تو اس نے جماعت کو نہیں پایا، لہٰذا اسے انتظار کرنا چاہیے تاکہ وہ دوسری متوقع جماعت کے ساتھ نماز ادا کر سکے اور اگر اسے دوسری جماعت کی امید نہ ہو تو اس کا جماعت کے ساتھ شامل ہو جانا تاکہ باقی تشہد کو پا لے، امام سے الگ ہو جانے سے بہتر ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ309

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ