السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کمیٹی کو یہ سوال موصول ہوا کہ میرے والد صاحب نے ایک شخص کو اپنی جگہ کرایہ پر دی تھی، اور اس شخص نے آگے ایک ایسے شخص کویہ جگہ کرائے پردے دی جو گانے اور موسیقی کے آلات بیچتا ہے۔میں نے اپنے والد صاحب کو کہا یہ کاروبار حرام ہے لہذا آپ اس شخص سے یہ جگہ خآلی کرالیں،لیکن مسئلہ یہ ہے کہ اس شخص نے یہ دکان کرایہ پر میرے والد صاحب نہیں لی بلکہ اس شخص سے لی تھی،جس نے میرے والد سے لی تھی،پھر میں نے ایک کتاب میں یہ پڑھآ ہے کہ گانے اور موسیقی کے آلات بیچنے والوں کو جگہ کرایہ پر دینا حرام ہے،لہذا میں نے اپنے والد سے کہا کہ یہ بات بہت خطرناک ہے مگر میرے والد نے مجھ سے ایسی دلیل کا مطالبہ کیا ہے،جس سے یہ معلوم ہوا کہ گانے والوں کو دکان کرایہ پر دینا حرام ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
کمیٹی نے استفسار کے مطالعہ کے بعد یہ جواب دیا ہے کہ کسی ایسے شخص کو اپنی جگہ کرایہ پر دینا جائز نہیں جو گانے بجانے اور موسیقی کے آلات اور گانوں کی کیسٹیں فروخت کرتا ہو،کیونکہ یہ حرام ہے اور ایک باطل چیز کے رواج دینے میں تعاون ہے،اور فرمان باری تعالی ہے:
﴿وَتَعاوَنوا عَلَى البِرِّ وَالتَّقوىٰ ۖ وَلا تَعاوَنوا عَلَى الإِثمِ وَالعُدوٰنِ ۚ... ﴿٢﴾... سورةالمائدة
’’اور [دیکھو] تم نیکی اور پرہیزگاری کے کاموں میں ایک دوسرے کی مد د کیا کرو اور گناہ اور ظلم کے کاموں میں مدد نہ کیا کرو۔‘‘
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب