سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(543) موسیقی،گانے سننے اور ڈرامے دیکھنے کے بارے میں حکم

  • 10912
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1487

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

موسیقی گانے سننے اور ڈرامے دیکھنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

موسیقی گانے سننا حرام ہے اس کی حرمت میں قطعا کوئی شک نہیں ہے،سلف صالح،حضرات صحابہ کرام و تابعین سے مروی ہے کہ گانا سننا دل میں نفاق پیدا کرتا ہے،اور گانا سننا  یہ وہ "لہوالحدیث " ہے جسکا اللہ تعالی کے حسب ذیل ارشاد میں ذکر ہے۔

﴿وَمِنَ النّاسِ مَن يَشتَر‌ى لَهوَ الحَديثِ لِيُضِلَّ عَن سَبيلِ اللَّهِ بِغَيرِ‌ عِلمٍ وَيَتَّخِذَها هُزُوًا ۚ أُولـٰئِكَ لَهُم عَذابٌ مُهينٌ ﴿٦﴾... سورةلقمان

’’اور لوگوں میں سے بعض ایسا ہے جو بے حودہ حکایتیں خریدتا ہے تاکہ [لوگوں] کو بغیر علم کے اللہ کے راستے سے گمراہ کر ے اور اس سے استہزاء کرے یہی لوگ ہیں جنکو ذلیل کرنے والا عذاب ہوگا۔‘‘

حضرت ابن مسعود نے اس آیت کی تفسیر میں فرمایا ہے کہ اس اللہ کی قسم جس کے سوا کوئے معبود نہیں اس سے مراد گانا ہے۔صحابی کی تفسیر حجت ہے اور یہ تفسیر کے تیسرے مرتبے میں ہے،یاد رہے تفسیر کے تین مرتبے ہیں [۱] قرآن مجید کی قرآن کے ساتھ تفسیر۔

[۲]قرآن مجید کی سنت کے ساتھ تفسیر،[۳]قرآن مجید کی اقوال صحابہ کے ساتھ تفسیر ،حتی کہ بعض اھل علم کا تو یہ مذھب ہے کہ صحابی کی تفسیر مرفوع کے حکم میں ہے،لیکن صحیح بات یہ ہے کہ وہ مرفوع حدیث کے حکم میں تو نہیں ہے لیکن صحابی کا قول دیگر اقوال کی نسبت سب سے زیادہ صحیح ہوتا ہے۔گانے اور موسیقی کے سننے سے آدمی اس گروہ  میں داخل ہو جاتا ہے۔جس سے نبیّ نے ڈراتے ہوئے فرمایا ہے۔

لیکونن من امتی اقوام یستحلون الحر۔والحریر،والخمر ،والمعازف،[ صحیح بخاری، الاشربۃ۔ باب ،ما جاء فیمن یستحل الخمر یسمیه بغیر اسمه ۔ح:۵۵۹۰]

’’میری امت میں ایسے لوگ بھی ہوں گے جو زنا،ریشم،شراب اور آلات موسیقی کو حلال سمجھیں گے۔‘‘

[اس حدیث کے لفظ "معازف"  کے معنی آلات لہو و لہب کے ہیں]

 میں اپنے مسلمان  بھاِئیوں کو نصیحت کرتے ہوئے ان کی  اس طرف توجہ مبذول  کراوں گا کہ وہ گانے اور موسیقی سننے سے اجتناب کریں اور ان اہل علم کے قول سے فریب خوردہ نہ ہوں جو موسیقی کے جواز کے قائل ہیں کیونکہ اس کی حرمت کے دلائل نہایت واضح اور صریح ہیں،اس طرح ان ڈراموں کا دیکھنا بھی حرام ہے جن میں عورتیں ہوں،کیونکہ ان ڈراموں سے فتنہ جنم لیتا ہے اور عورتوں سے تعلقات استوار کرنے کی خواہش جنم لیتی ہے،مرد عورتوں کو اور عورتیں مردوں کو نہ بھی دیکھیں تو بھی اکثر و بیشتر ڈرامے نقصان دہ ہی ہیں،کیونکہ ان کا مقصد ہی معاشرے کے اخلاق و کردار کو نقصان پہنچانا ہے میں اللہ تعالی سے دعا کرتا ہوں کہ وہ مسلمانون کو ان کے شر سے بچائے،اور مسلمان حکمرانوں کو ان کاموں کی توفیق بخشے جن میں مسلمانوں کی بہتری و بھلائی ہو۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص413

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ