السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
گانے سننے کے بارے میں کیا شرعی حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عشقیہ گانے سننا ہر مرد اور عورت پہ حرام ہے ،چاہے وہ گھر میں ہویا،گا ڑی میں یا عام و خاص محفلوں میں ،کیونکہ اس سے انسان اس کی طرف مائل ہوتا ہے اور اسے اختیار کرتا ہے جسے شریعت نے حرام قرار دیا ہے،ارشاد ربانی ہے:
﴿وَمِنَ النّاسِ مَن يَشتَرى لَهوَ الحَديثِ لِيُضِلَّ عَن سَبيلِ اللَّهِ بِغَيرِ عِلمٍ وَيَتَّخِذَها هُزُوًا ۚ أُولـٰئِكَ لَهُم عَذابٌ مُهينٌ ﴿٦﴾... سورةلقمان
’’اور لوگوں میں بعض ایسا ہے جو بے حودہ حکایتیں خریدتا ہے تاکہ [لوگوں کو]بغیر علم کے اللہ کے راستے سے گمراہ کرے اور اس سے استہزاء کرے ،یہی لوگ ہیں جن کو ذلیل کرنے والا عذاب ہوگا۔‘‘
سائل نے جو گانے کا ذکر کیا ہے تو یہ بھی لہو الحدیث [بے حودہ حکایتوں ]میں سے ہے،کیونکہ یہ دل کے لیے فتنہ ہے،دل کو شر کا خوگر بنا کر خیر سے دور کر دیتا ہے اور گانے کا رسیا ہو کر انسان اپنا وقت ضائع کرنے لگتا ہے،لہذا یہ لہو الحدیث کے عموم میں داخل ہے۔جو شخص گانا گائے یا سنے تاکہ اپنے آپ کو یا دوسرے کو اللہ کے راستے سے دور کردے تو وہ بے حودہ حکایتیں خریدنے کے عموم میں داخل ہے،اللہ تعالی نے اسکی مذمت کی اور ایسا کرنے والوں کو ذلیل کرنے والے عذاب کی وعید سنائی،جس طرح قرآن مجید کے عموم سے معلوم ہوتا ہے کہ گانا گانا اور سننا حرام ہے اسی طرح سنت سے بھی گانے کی حرمت ثابت ہوتی ہے۔مثلا نبی ّ نے فرمایا:
لیکونن من امتی اقوام یستحلون الحر،والحریر،والخمر،والمعازف،ولینزلن اقوام الی جنب علم،یروح الیھم بسارحة لھم یاتیهم لحاجة فیقولون،ارجع الینا غدا فیبیتھم اللہ،و یضع العلم،و یمسخ آخرین قردة و خنازیر الی یوم القیامة،[صحیح بخاری۔الاشربة،باب ماجاء فیمن یستحل الخمر ویسمیه بغیر اسمه ،ح:۵۵۹۰]
’’میری امت میں کچھ ایسے لوگ بھی ہوں گے جو زنا، ریشم،شراب اور آلات موسیقی کوحلال قرار دیں گے،کچھ لوگ ایک پہاڑکے پہلو [دامن] میں فروکش ہوں گے ان کے پاس ان کےچرنے والے جانوروں کو لایا جائے گا اور ان کے پاس اپنی ضرورت اور حاجت کی وجہ سے ایک فقیر آئے گا تواس سے کہیں گے ہمارے پاس کل آنا اور وہ اس طرح رات بسر کریں گے کہ اللہ ان پر پہاڑ کھڑا کر دے گا اور کچھ دوسرے لوگوں کو قیا مت تک لیے بندروں اور خنزیروں کی صورت میں مسخ کر دے گا۔‘‘
معاذف سے مراد لہو اور آلات لہو ولہب ہیں اور گانا گانا اور سننا بھی اسی میں شامل ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زنا کو حلال سمجھنے والوں اور مردوں کے لیے ریشم اور شراب نوشی اور آلات لہو و لہب کو حلال سمجھنے والوں کی مذمت فرمائی ہے ،رسول اللہّ صلی اللہ علیہ وسلم نے آلات لہو و لہب کو بھی ان کبیرہ گناہوں کے ساتھ ملا کر ذکر فرمایا ہے۔جو حدیث کے شروع میں مذکور ہے اور پھر اس حدیث کے آخر میں ان گناہوں کی وجہ سے ٰعذاب کی وعید سنائی گئی ہے تو یہ اس بات کی دلیل ہے کہ آلات لہو و لہب،گانا گانا سننا حرام ہے،البتہ اگر قصد و ارادہ کے بغیر کسی کے کان میں پڑ جائے ،مثلا راستہ میں چلتے ہوئے کسی دوکان یا گاڑی سے آنے والی آواز کانوں میں پڑ جائے یا کسی پڑوسی کے گھر سے آنے والی آواز قصد و ارادہ کے بغیرکان میں پڑ جائے تو یہ شخص معذور ہے،اسے کوئی گناہ نہیں ہوگا،البتہ اسے چاہیے کہ مقدور بھر کوشش کر کے ،حکمت و موعظت حسنہ کے اسلوب کو اختیار کرتے ہوئے نصیحت کرے،منکر سے منع کرے اور جہاں تک ممکن ہو کوشش کرے کہ گانے کی آواز اس کے کان میں پڑے کیونکہ اللہ تعالی کسی انسان پر اس کی طاقت سے بڑھ کہ بوجھ نہیں ڈالتا۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب