السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اخبار الشرق الاوسط مسلمانوں کی خبریں کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے،ان کے مسائل کو چھپانے اور اسلام اور مسلمانوں کی صورت کو اس طرح پیش کرنے میں جو کسی بھی طرح بھی موزوں نہیں،انتہائی برا کردار ادا کر رہا ہے،اس کے بر عکس وہ کافر فن کار مردوں اور عورتوں کی تصویریں اور خبریں بڑے اہتمام سے نمایاں کرکے شائع کرتا ہے،تو اس جریدہ کی خرید و فروخت، اس کی تقسیم اور اسے حاصل کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر صورتحال اسی طرح ہے جیسا کہ سوال میں مذکور ہے،تو اس اخبار کے ساتھ تعاون گویا اس کی حوصلہ افزائی کرنے،اس کی اشاعت میں حصہ لینے،اور اس کی پالیسی کو پروان چڑھانے کے مترادف ہے لہذا میری رائے یہ ہے کہ اسے خریدنا،حاصل کرنا،تقسیم کرنا منع ہے،میں اسلام کے ہر بہی خواہ کی توجہ اس جانب مبذول کراوں گا،کہ وہ اس میں اشتراک سے اجتناب کریں،اور اسکی اشاعت میں قطعا کسی قسم کا حصہ نہ لیں اس سے یہ اپنی موت آپ مر جائے گا اور اسکا نام و نشان تک باقی نہ رہے گا اس سے تعاون صرف اس صورت میں کیا جا سکتا ہے کہ یہ اپنے اسلوب،طریقے اور روش کو بدل لے،اس فتوی کو عبد اللہ بن عبد الرحمن الجبرین نے رکن افتاء کمیٹی نے لکھا ہے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب