السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
فضیلۃ الشیخ :امید ہے کہ آپ اس بارے میں حکم شریعت کی وضاحت فرمائیں گے کہ بعض گھٹیا قسم کے مجلات میں آسمانی برجوں مثلا برج ثور اور برج عقرب وغیرہ کے بارے میں جو کچھ شائع کیا جاتا ہے اس کی حیثیت کیا ہے؟ ان لوگوں کا یہ خیال ہوتا ہے کہ جو برج ثورمیں پیدا ہوگا اسے یہ یہ حالات پیش آیئنگے،وہ فلاں فلاں ملکوں کی طرف سفر کرے گا،علاوہ ازیں اس طرح کی باتیں بھی کی جاتی ہیں جو دعوی علم غیب پہ مبنی ہوتی ہیں انہوں نے ہرہر برج سے متعلق مخصوص حالات منسوب کر رکھے ہیں،جن کے بارے میں یہ گفتگو کرتے رہتے ہیں ،جزاکم اللہ خیرا۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
برج سے مراد سورج کی منزلیں ہیں جو بارہ ہیں اور اللہ تعالی نے ان کی قسم بھی کھائی ہے۔﴿وَالسَّماءِ ذاتِ البُروجِ ﴿١﴾... سورةالبروج آسمان کی قسم جس میں برج ہیں اور یہ برج حمل،جوزاء ثور، سرطان ،اسد، سنبلہ،میزان،عقرب ،قوس،جدی،دلو،اور حوت ہیں،یہ معمول کے مہینے ہیں،ان میں جو کچھ ہوتا ہے وہ صرف اللہ تعالی ہی جانتا ہے، لہذا جوشخص یہ دعوی کرے کہ برج ثور میں یہ ہوتا ہے اور برج عقرب میں یہ ہوتا ہے تو وہ اس علم غیب کا دعوی کرتا ہے جسے اللہ تعالی کے سوا کوئی نہیں جانتا،ستاروں ،برجوں،اور منزلوں کے بارے میں صرف وہی بات کہنی چاہیے جس سے انسان کو ایمان اور اسلام کے اعتبار سے فائدہ پہنچے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب