السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز کی طرف سے ہر اس مسلمان کے نام جو اس تحریر سے مطلع ہو،اللہ تعالی مجھے اور انہیں اس کی توفیق عطا فرمائے ،جس میں اس کی رضا ہو ۔اور مجھے اور انہیں اپنے غضب وعتاب کے اسباب سے بچائے ،آمین ۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آجکل لوگوں میں یہ چیز بہت عام ہو گئی ہے، جسے ڈش یا دیگر ناموں سے موسوم کیا جاتا ہے ۔اور یہ طرح طرح کے فتنہ و فساد،باطل عقائد ،کفر والحاد، کی طرف دعوت اور ان تمام چیزوں کو پیش کر رہا ہے،جنہیں دنیا بھر میں نشر کیا جارہا ہے،۔علاوہ ازیں یہ ٹیلی وژن کی وساطت سے عورتوں کی تصویروں ،شراب اور فتنہ و فساد کی مجلسوں اور بیرونی دنیا میں موجود شر کی تمام صورتوں کو بھی دکھا رہا ہے،اور مجھے معلوم ہوا ہے بہت سے لوگ اسے استعمال بھی کر رہے ہیں۔اور اس کے آلات ہمارے ملک میں بنائے اور بیچے جارہے ہیں۔لہذا میرے لیے یہ واجب ہے کہ میں اسکے خطرات ،اس کے خلاف جنگ کے وجوب ،اس سے اجتناب، گھروں وغیرہ میں اس کے استعمال اور اسکی خرید و فروخت اور بنانے کی حرمت کے بارے میں مطلع کروں، کیونکہ اس کے استعمال کرنے میں عظیم نقصان اور بے حد و حساب فتنہ و فساد ہے ،یہ ،ظلم و گناہ کی باتوں میں تعاون بھی ہے۔ اور مسلمانوں میں کفر ،فتنہ وفساد کے پھیلانے اور قول و عمل کے ساتھ اس کی دعوت دینے کا ذریعہ بھی ہے۔لہذا ہر مسلمان مرد و عورت کے لیے یہ واجب ہے کہ وہ اس سے اجتناب کریں اور دوسروں کو بھی اس کے ترک کرنے کی وصیت کریں تاکہ وہ حسب ذیل ارشادات باری تعالی پہ عمل کر سکیں ۔اللہ عزوجل نے فرمایا:
﴿وَتَعاوَنوا عَلَى البِرِّ وَالتَّقوىٰ ۖ وَلا تَعاوَنوا عَلَى الإِثمِ وَالعُدوٰنِ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۖ إِنَّ اللَّهَ شَديدُ العِقابِ ﴿٢﴾... سورةالمائدة
’’اور دیکھو تم نیکی اور پرہیز گاری کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کیا کرو،اور گناہ اور ظلم کے کاموں میں مدد نہ کیا کرو،اور اللہ سے ڈرو بے شک اللہ سخت سزا دینے والا ہے۔‘‘
اللہ سبحانہ وتعالی نے فرمایا:
﴿وَالمُؤمِنونَ وَالمُؤمِنـٰتُ بَعضُهُم أَولِياءُ بَعضٍ ۚ يَأمُرونَ بِالمَعروفِ وَيَنهَونَ عَنِ المُنكَرِ ... ﴿٧١﴾... سورةالتوبة
’’اور مومن مرد و مومن عورتیں ایک دوسرے کے دوست ہیں کہ اچھے کام کرنے کو کہتے ہیں اور برے کاموں سے منع کرتے ہیں‘‘۔
اور ارشاد باری تعالی ہے:
﴿وَالعَصرِ ﴿١﴾ إِنَّ الإِنسـٰنَ لَفى خُسرٍ ﴿٢﴾ إِلَّا الَّذينَ ءامَنوا وَعَمِلُوا الصّـٰلِحـٰتِ وَتَواصَوا بِالحَقِّ وَتَواصَوا بِالصَّبرِ ﴿٣﴾... سورةالعصر
’’عصر کی قسم کی انسان نقصان میں ہے مگر وہ لوگ جو ایمان لائے اور جو نیک عمل کرتے رہے۔ اور آپس میں حق[بات] کی تلقین اور صبر کی تاکید کرتے رہے۔‘‘
نبی صلی اللہ علیہ نے فرمایا:
[من رای منکم منکرا فلیغیره بیده ،فان لم یستطع فبلسانه ،فان لم یستطع فبقلبه و ذلک اضعف الایمان [صحیح ،مسلم۔الایمان،باب بیان کون النھی عن المنکر من الایمان ،الخ ح:۴۹]
’’تم میں سے جو شخص کوِِئی برائی دیکھے تو اسے ہاتھ سے مٹادے،اگراسکی استطاعت نہ ہو تو زبان سے سمجھا دے اور اگر اس کی بھی استطاعت نہ ہوتو دل سے اسے برا جانے۔اور یہ ایمان کا سب سے کمزور درجہ ہے۔‘‘
اس طرح آپّ نے فرمایا ہے:
[ الدین النصیحة قلنا لمن؟قال:للہ ولکتابه ولرسوله،ولائمة المسلمین و عامتھم 'صحیح ،مسلم، الایمان،باب بیان ان الدین النصیحة،ح:۵۵]
’’دین ہمدردی خیر وخواہی کا نام ہے،ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ:کس کے لیے ہمدردی و خیروخواہی فرمایا:اللہ کے لیے،اس کی کتاب کے لیے، اس کے رسول کے لیے،مسلمانوں کے حکمرانوں کے لیے اور ان کے عوام کے لیے۔‘‘
اس طرح آپّ نے فرمایا:
[لا یومن احدکم حتی یحب لاخیه ما یحب لنفسه] صحیح البخاری ،الایمان ،باب الایمان ان یحب لاخیه ما یحب ما یحب لنفسه ،ح؛۱۳ وصحیح مسلم ،الایمان ،باب دلیل علی ان من خصال الایمان ان یحب لاخیه۔۔۔۔۔۔الخ ؛ح:۴۵]
’’تم میں سے کوئی شخص اس وقت مومن نہیں ہوسکتا جب تک اپنے بھائی کے لیے بھی وہ چیز پسند نہ کرئے جسے وہ اپنے لیے پسند کرتا ہے۔‘‘
اور صحیحین میں حضرت جریر بن عبداللہ بجلی سے روایت ہے.
بایعت رسول الله صلی اللہ علیه وسلم،علی اقام الصلوة،وایتاء الزکوة،والنصح لکل مسلم،[صحیح البخاری،الایمان، باب قول النبیّ الدین النصحیة۔۔۔الخ ،ح:۵۷ وصحیح مسلم،الایمان ،باب بیان ان الدین النصیحة۔۔۔۔الخ۔ح: ۵۶]
’’میں نے اقامت نماز،ادائے زکوۃ، اورہر مسلمان کے لیے ہمدردی اور خیر وخواہی پہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کی۔‘‘
ایک دوسرے کو نصیحت ،حق کی وصیت اور خیر وبھلائی کے کاموں پر تعاون کے وجوب کے بارے میں آیت کریمہ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ بہت ہیں۔ لہذا تمام مسلمانوں کے لیے،حکومتوں کے لیے بھی اور عوام کے لیے بھی واجب ہے کہ انہیں ان آیات اور احادیث کا علم ہو۔اور وہ صبر بھی کریں اور تمام قسم کے فتنہ و فساد سے بچیں اور دوسروں کو بھی بچایئں ۔اور یہ کہ اللہ تعالی کی رضامندی کے حصول اور اس کے احکام کی اطاعت بجا لانے کے لیے کریں،تاکہ اس کی ناراضگی اور عذاب سے بچ سکے،۔اللہ تعالی ہی سے دعا ہے۔کہ وہ ہمیں اور تمام مسلمانوں کو اپنی رضا کے مطابق عمل کی توفیق عطا فرمائے،ہمارے دلوں اور تمام اعمال کی اصلاح فرمائے،ہمارے حکمرانوں کو توفیق بخشے کہ وہ اس مصیبت کو روکیں۔اور اس پر پابندی عائد کر دیں تاکہ مسلمانوں کو اس کے شر سے بچاسکیں۔اور یہ بھی دعا ہے کہ اللہ تعالی حکمرانوں کی ہر اس کام میں مدد فرمائے،جس میں بندوں کی اور ملک کی بہتری وبھلائی ہو،اللہ تعالی حکومت کے خاص لوگوں اور رازداروں کی اصلاح فرمائے،ان کے ساتھ حق کی مدد کرے اور دنیا بھر کے تمام مسلمان حکمرانوں کو اپنی رضا کے کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے،ان کے ساتھ حق کی مدد کرے،انہیں شریعت کے نفاذ اور اس کے مطابق عمل کی توفیق بخشے اور شریعت کی مخالفت سے بچائے،تمام مسلمانوں کے احوال کی اصلاح فرمادے،انہیں دین میں فقاہت و ثبات عطا فرمائےاور اس کی مخالفت سے بچائے،بے شک وہی کارساز اور قادر ہے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب