سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(526) ویڈیو کیسٹوں کی تجارت کے بارے میں حکم

  • 10895
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 1388

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

سماحۃ الشیخ عبد العزیز سے سوال پوچھا گیا کہ ویڈیو کیسٹوں کی تجارت کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جن میں کم سے کم بات یہ ہوتی ہے کی عورتیں بے پردہ ہوتی ہے۔ اور عشق و عاشقی کے قصے ہوتے ہیں ؟ کیا تاجر کا مال حرام ہوگا، اس پر کیا واجب ہے  اور وہ ان کیسٹوں اور سامان سے کیسے نجات حاصل کرے؟ جزاکم اللہ خیرا۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ان کیسٹوں کو بیچنا ، خریدنا،سننا ، دیکھنا حرام ہے۔کیونکہ یہ فتنہ و فساد کی دعوت دیتی ہیں لہذا واجب ہے کہ انہیں تلف کردیا جائے ۔ اور جو اسکا لین دین کرتا ہو اسے روکا جائے ۔تاکہ فتنہ و فساد کو ختم کیا جائے اور مسلمانوں کو اسباب فتنہ سے بچایا جاسکے۔ واللہ ولی التوفیق۔

بحوث علمیہ و افتاء کی فتوی کمیٹی نے اس سوال کو ملاحظہ کیا۔ جو مستفتی عبداللہ غامدی  کی طرف سے سماحۃ الرئیس کو موصول ہوا، اور جسے کمیٹی کی طرف سے کبار علماء کے سیکرٹری  جنرل کو بحوالہ ۵۱۲۳ مورخہ ،۱۴/۵/۱۴۱۱ھ  کو بھیج دیا گیا ۔اور جس میں مستفتی نے یہ پوچھا تھا۔:

میں ایک ویدیو سینٹر کا مالک ہوں۔ اس سینٹر سے مغربی ،۔ہند وستانی ،اور عربی فلموں کو بیچا اور کرایہ پہ دیا  جاتا ہے۔ان فلموں میں ایسے مناظر ہوتے ہیں، جن میں عورتیں بے پردہ بلکہ بعض میں  قریبا قریبا عریاں ہوتی ہیں۔ اس طرح ان میں مردوں اور عورتوں کا اختلاط بھی ہوتا ہے اور مرد عورتوں کو بوسے بھی دیتے ہیں، علاوہ ازیں  ان میں گا نے اور عورتوں کے رقص بھی ہوتے ہیں  اور پھر بعض فلموں میں جرائم اور مار ڈھا ڑ کی واداتیں  بھی ہوتی ہے۔ ایک دفعہ سینٹر میں ایک صالح نوجوان آیا اور اس نے مجھے بتایا میرا یہ کام ناجائز اور حرام ہے۔اور اسکے ساتھ میں دین وعقیدہ کو نقصان پہنچا ریا ہوں۔ نیز اس کام کی کمائی حرام ہے۔ اس نے مجھے کہا واجب ہے کہ آپ اس کام سے اپنی جان چھڑالیں ،پھر وہ چلا گیا  اور گھر واپس آنے کے بعد میں نے سوچا  کہ آپ سے اس مسئلے میں خط وکتابت کروں کیونکہ میں آپ پر سب سے زیادہ اعتماد کرتا ہوں اور میں یہ جانتا ہوں کہ سب لوگوں کا یہ کہنا ہے کہ آپ  اس زمانے کے ائمہ میں سے سب سے بڑے عالم ہیں۔ اور مجھے امید ہے کہ آپ مجھے جلد فتوی دیں گے کیونکہ میں بہت قلق و اضطراب میں مبتلا ہوں۔

کمیٹی نے استفسار کے مطالعہ  بعد یہ جواب دیا ہے کہ اس نصیحت کرنے والے بھائی نے جو کچھ کیا ہے وہ بلکل صحیح ہے، اس لیے آپ کے لیے واجب ہے کہ ان تمام چیزوں کو ترک کردیں ، جنکو اللہ نے حرام قرار دیا ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص397

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ